تاریخ شائع کریں2020 2 December گھنٹہ 15:32
خبر کا کوڈ : 484343

جلسہ منعقد کرنے پر تین ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج

پاکستانی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ملتان میں پی ڈیم ایم کی جانب سے جلسے کے انعقاد کے بعد حکومت نے 3 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے
جلسہ منعقد کرنے پر تین ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج
پاکستانی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ملتان میں پی ڈیم ایم کی جانب سے جلسے کے انعقاد کے بعد حکومت نے 3 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مقدمات میں 150 افراد کے خلاف آتش بازی کی ایف آئی آر بھی شامل ہے۔ پنجاب حکومت کے اعلان کے بعد انتظامیہ متحرک ہوگئی۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے گھنٹہ گھر چوک پر آتشزدگی کی ذمہ داری بھی نون  لیگ پر ڈال دی۔

پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ  جلسہ منتظمین میں ن لیگ کے 22،  پیپلزپارٹی کے 16 اور جے یو آئی کے 13 افراد شامل ہیں۔ ایف آئی آر کا فیصلہ انفکشن ڈیزیز ایکٹ کی خلاف ورزی پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ  راج کماری کی تقریر کے دوران آتشزدگی کی تحقیقات بھی مکمل کر لی گئیں۔ آگ ن لیگ کے رہنما کی آتشبازی کے باعث لگی۔ مولانا نے اپنے ورکرز کو بلا کر ڈنڈے تقسیم کیے۔ پولیس پر حملے کی ہدایت کی، حلوہ اور جلوہ اکٹھا دکھایا۔

فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جلسے، جلوسوں اور ریلیوں سے حکومتیں نہیں گرتیں۔ پارلیمنٹ کبھی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھائی جا سکتی۔ تحریک عدم اعتماد کی گیدڑ بھبھکیوں سے حکومت گھر جانے والی نہیں ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ کورونا قوانین کی خلاف ورزی پر ملتان جلسے کے آرگنائزر کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔ واضحر ہے کہ ملتان میں پی ڈی ایم نے اپنے جلسے میں وزیر اعظم عمران خآن کے استعفی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcfjjdjmw6dcma.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ