تاریخ شائع کریں2020 28 November گھنٹہ 18:26
خبر کا کوڈ : 483750

صیہونی حکومت نے بھوک ہڑتال کرنے والے قیدی کے سامنے ہار مان لی

بتایا جاتا ہے کہ صیہونی حکام کی جانب سے دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی پر ماہر الآخرس نے بھوک ہڑتال ختم کی۔ خیال رہے کہ یورپی یونین اور امریکا مذکورہ تنظیم کو کالعدم قرار دے چکے ہیں
صیہونی حکومت نے بھوک ہڑتال کرنے والے قیدی کے سامنے ہار مان لی
غاصب صیہونی حکومت نے 103 دن بھوک ہڑتال کرنے والے زیر حراست فلسطینی نوجوان کے سامنے ہار مان لی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی قوانین کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والا 49 سالہ ماہر الآ خرس کو جولائی میں انتظامی تحویل میں لیا تھا۔

صیہونی حکومت نے فلسطینی نوجوان کو ملیشیا سے مبینہ تعلق کے شبہ میں حراست میں لیا تھا۔

غاصب صیہونی حکومت کے قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو محض ملیشیا سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ماہر الآخرس نے انہی قوانین کو کالعدم قرار دینے کے حق میں صیہونی جیل میں بھوک ہڑتال جاری کی اور پورے 103 دن تک اپنا احتجاج جاری رکھا۔

ماہر الآخرس کو ان کی حالت بگڑنے پر تل ابیب سے نابلس کے النجا یونیورسٹی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

بعدازاں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو ان کی حالت کے پیش نظر گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ماہر الآخرس پر اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروہ سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے صیہونی حکومت، امریکہ اور یورپی یونین دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو صیہونی فورسز متعدد مرتبہ گرفتار کرچکی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ صیہونی حکام کی جانب سے دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی پر ماہر الآخرس نے بھوک ہڑتال ختم کی۔ خیال رہے کہ یورپی یونین اور امریکا مذکورہ تنظیم کو کالعدم قرار دے چکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں انسانی حقوق کے گروپ بیت سیلیم نے بتایا کہ صیہونی جیلوں میں 388 فلسطینی قیدی انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے جس میں دو نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcgnw9tzak97u4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ