تاریخ شائع کریں2020 30 October گھنٹہ 18:41
خبر کا کوڈ : 480463

چونتیسویں وحدت اسلامی کانفرنس میں ھندوستانی مہمانوں کے لئے ویبینار کا اہتمام

چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس میں دوسرے روز " درپیش چلینجز اور مشکلات سے نمٹنے کے لئے عالم اسلام کی اسٹریٹجیک توانائیاں " کے عنوان سے ھندوستانی مہمانوں کے لئے ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا
چونتیسویں وحدت اسلامی کانفرنس میں ھندوستانی مہمانوں کے لئے ویبینار کا اہتمام
چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس میں دوسرے روز " درپیش چلینجز اور مشکلات سے نمٹنے کے لئے عالم اسلام کی اسٹریٹجیک توانائیاں " کے عنوان سے ھندوستانی مہمانوں کے لئے ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔
 
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔
 
اس ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی ھند کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے اپنی بات پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ آج انسانیت بہت کرب میں مبتلا ہے۔  جدید نظرات انسانیت کو فکری بحران میں مبتلا کررہے ہیں۔ انسانیت اخلاقی بحران کا بھی شکار ہے۔ ایسے موقع پر وحدت اسلامی کانفرنس کا سب سے پہلا پیغام یہی ہے کہ محسن انسانیت ص کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا جائے تاکہ انسانیت ان بحرانوں سے نجات حاصل کرسکے۔


ویبینار کے دوسرے مہمان مفتی محمد عادل ندوی نے کورونا جیسی آزمائش سے نکلنے کے طریقے قرآن و سنت میں موجود ہیں اور خدا ہمیں تعاونوا علی البر والتقوی پر عمل کرنے کا حکم دے رہا ہے۔ آج فلسطین سمیت دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں جو ظلم و ستم دیکھنے کو ملتا ہے اس سے آنکھیں اشک آلود ہوجاتی ہیں۔ آج امریکہ کی قیادت میں مظلوموں پر بمباری کی جارہی ہے۔ آج جو مسلمانوں کی ایمان کی جو کیفیت ہونی چاہئے تھی اس میں کمی واقع ہوگئی ہے۔

شیخ وقار احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کا  اور ہمارا جو مقام بیان فرمایا ہے ، وہ یہ ہے کہ ہم دنیا کے اندر خیر امت بن کر آئے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا : و کنتم خیر امۃ اخرجت الناس؛ اب یہ کہ جب لوگ ارضی و سماوی آفات سے پریشان ہوں۔ ملکی یا عالمی بیماریوں سے جب لوگ بے حال ہوں۔ جس طرح کہ ابھی کووڈ ۱۹ جو بیماری آئی ہوئی ہے اور جس کے تحت پوری دنیا میں ہر طرف لوگ پریشان ہیں تو اُن کی مدد و تعاون ہو۔

اسی طرح بھوک و افلاس سے جب لوگ دوچار ہوں۔ تب اس امت کو ان پریشان حال لوگوں سے تعاون کرنا ہے۔ اور بغیر مذہب و ملت کرنا ہے، یہ اسلامی اقدار و روایت ہیں، اور رہی ہیں اور رہنی چاہیے۔ ہم امت کے افراد دین اسلامی کے امین اور داعی ہیں۔ ہما را کام دنیا میں محض زندگی گزارنا نہیں ہے بلکہ اعلیٰ اقدار کے ساتھ زندگی گزارنا ہے۔ اور اعلیٰ اقدار یہ ہیں کہ ہم دین اسلام کیلئے کام کریں اور دین کے داعی بنیں۔ اور صحیح معنوں میں انسانوں کی خدمت کا کام کرکے اُس ا علیٰ ترین مقام پر پہنچے جہاں پر ہمیں مومن کہا جاتا ہے۔ اللہ کا بندہ اور مسلم کہا جاتا ہے۔ یہ یاد رکھیں جب باطل قوتیں اسلام کے خلاف ماحول بنا رہی ہیں اور حقیقت میں یہی پورا ماحول چل رہا ہے تب اہل حق کا کام یہ ہے کہ وہ پبلک اوپینین کو یعنی رائے عامہ کو اسلام کے حق میں ہموار کریں۔

اور یہ کام خدمت خلق کے ذریعہ بڑے زبردست طریقے سے ہوسکتا ہے۔ بڑے ہی اعلیٰ طریقے سے ہوسکتا ہے تو ظاہرہے کہ ہمیں اس کام کو انجام دینا ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہے ہمیں کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قوم کیلئے خیر خواہ رہے اور ناصح و امین بن کر آئے۔ یہی بات ہے کہ حضرت محمد مصطفی  (ص) کی گواہی جب حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دی تھی وہ یہی تھی، جب پہلی وحی نازل ہوئی آپ گھبرائے ہوئے پریشان تشریف لائے تو اُم المومنین نے یہی بات ارشاد فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کیوں ہلاک کرے گا ، آپ لوگوں کی خدمت کرتے ہیں، آپ بیوؤں کے کام آتے ہیں، آپ مسافروں کے کام آتے ہیں، یتیموں کے کام آتے ہیں اور غریبوں کی مدد و تعاون کرتے ہیں۔ اللہ کا بندہ بہ یک وقت دین کا خادم بھی ہوتا ہے اور دین کا  داعی بھی ہوتا ہے۔

شاہ ہمدان آرگنائزیشن کشمیر کے سربراہ سید اشفاق گلزار بخاری نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا مسلمانوں اور مسلمان معاشروں کے درمیان وحدت اس معنی میں ہے کہ مسلمان مذہبی اختلافات کو برداشت کریں اور ایک محاذ پر عام اسلام کو درپیش چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور ایک دوسرے کی مدد کریں، اور مسلمان ممالک اپنے وسائل کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ کریں۔

مولانا عیسی شاہدی نے ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وحدت کانفرنس کا انعقاد بذات خود مسلمانوں کے لئے ایک پیغام کا حامل ہے اور وہ پیغام یہ ہے کہ محمد ص امت کا مرکز و محور ہیں اگر ہم ان کی سنت اور سیرت کو اپنی زندگیوں میں شامل کرلیں تو ہم خود بخود متحد ہوجائیں گے۔

ھندوستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی ڈاکٹر محمد علی ربانی نے ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے سلسلے میں تجربہ نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ جس معاشرے کی مذہبی اور ثقافتی بنیادیں مستحکم ہوتی ہیں وہ زیادہ استقامت کی حامل ہوتی ہیں۔

انوار العلوم یونی ورسٹی حیدرآباد دکن میں شعبہ اردو کے سربراہ محمد ناصر الدین منشاوی نے ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے وحدت اور بھائی چارے کو مشکلات اور پریشانیوں سے نمٹنے کے لئے سب سے بڑا ہتھیار قار دیا اور کہا کہ اسلامی اخوت میں توسیع اسلامی معاشرے کی اساس ہے اور اخوت وہ عقیدہ ہے جس کے ذریعے ایک انسان نکھرتا ہے۔ بشریت کی بنیاد عالمی تعاون اور احساس ذمہ داری پر رکھی گئی ہے اور یہ دنیا کے تمام ممالک کے فائدے میں ہے کہ ایک دوسرے سے تعاون کریں۔

حیدرآباد دکن کے مدرسہ صوفیاء کے سربراہ سید تنویر حسینی خدانمائی نے کورونا کی وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا یہ ایک عظیم الہی آزمائش ہے اور اسکا ہم سے یہ تقاضہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو یکجا کرکے اسلام کا دفاع کریں۔

سوشل میڈیا کی سرگرم شخصیت ذوالکفل ناظم نے ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قرآن اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ رسول اکرم ص صرف مسلمانوں کے لئے بھیجے نہیں گئے، آپ ص پوری دنیا کے لئے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔

سابق رکن پارلیمنٹ اور معروف عالم دین مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا جب سے ایران میں اسلامی انقلاب آیا ہے ایران نے اسلای یکجہتی کے لئے بے پناہ کوششیں انجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف اور اتفاق دو بہت مشہور الفاظ ہیں، اختلاف میری نظر میں موت کا نام ہے جبکہ اتحاد و اتفاق زندگی کا نام ہے۔

مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ مسلکی تشدد کبھی بھی کسی مسئلہ کا حل نہیں رہا ہے اور میری مسلمانان عالم سے گذارش ہے کہ قدر مشترک کی حفاظت کے لئے متحد رہنا بہت ضروری ہے۔ آج مسلمانوں میں جو مسلکی تشدد تعفن کے ساتھ پھیلا ہوا ہے۔ہمیں اگر اپنے اپنے گھر بچانے ہیں تو اسلام کی عمارت کی حفاظت کرنا ہوگی ۔

ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد دکن کے شعبہ انگریزی کے سربراہ مولانا سید حسیب الدین قادری اشرفی نے کہا کہ بلا اور مصیبتیں اپنے اعمال پر فکر کرنے کا بہترین موقع ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم ص اور اہل بیت ع کی زندگی بلائوں کے مقابلے میں استقامت پیدا کرنے کے لئے بہترین مثال ہیں۔ اسلام میں مشکلات اور مصائب کے مقابلے میں خدا پر توکل نہایت بنیادی مسئلہ ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdcep78exjh8vei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ