بعض شدت پسند مسلمان بھی ہماری نابودی کے اسباب فراہم کررہے ہیں
بعض شدت پسند مسلمان بھی غیر مسلموں سے مدد مانگ کر ہماری نابودی کے اسباب فراہم کررہے ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اسکی مذمت کریں اور خطاوں اور گناہوں سے بھرپور راستوں کی شناخت کرکے انکی اصلاح کی کوششیں کریں اور یہ وہ تنہا راہ ہے جس کے ذریعے ہم عالم اسلام کو درپیش مشکلات اور چلنجز سے نمٹ سکتے ہیں
شیئرینگ :
چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملایشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے تاکہ دشمنوں کی سازشوں اور نفوذ کا راستہ روک سکے۔
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا آج صبح آٹھ بجے iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔
ملایشیا کے سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر آنلائن گفتگو کرتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد پر حکومت ایران اور عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔
انہون نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج عالم اسلام کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، اسلام دشمن عناصر اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوئی بھی کوشش ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔
مہاتیر محمد نے مزید کہا کہ بعض شدت پسند مسلمان بھی غیر مسلموں سے مدد مانگ کر ہماری نابودی کے اسباب فراہم کررہے ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اسکی مذمت کریں اور خطاوں اور گناہوں سے بھرپور راستوں کی شناخت کرکے انکی اصلاح کی کوششیں کریں اور یہ وہ تنہا راہ ہے جس کے ذریعے ہم عالم اسلام کو درپیش مشکلات اور چلنجز سے نمٹ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آج کے اعمال ہمارے مستقبل کا پیش خیہ ہیں اگر ہم اپنے آج کے اعمال پر نظر ثانی کریں اور اپنی اصلاح کا عزم کریں تو ہم اپنے مستقبل کو آج سے کہیں بہتر بنا سکتے ہیں۔