تاریخ شائع کریں2020 29 October گھنٹہ 23:56
خبر کا کوڈ : 480376
نوری المالکی

امت مسلمہ کو درپیش چلینجز میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے

عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا ہے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت اسلامی کے احیاء کی جانب قدم اٹھائیں اور ان شدت پسندوں کی مخالفت اور مقابلہ کریں جن کی ڈوریں اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں ہیں۔
امت مسلمہ کو درپیش چلینجز میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے
چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا ہے تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت اسلامی کے احیاء کی جانب قدم اٹھائیں اور ان شدت پسندوں کی مخالفت اور مقابلہ کریں جن کی ڈوریں اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں میں ہیں۔

تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا آج صبح آٹھ بجے iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔

عراق کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ «مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ»، اشداء کی صفت کو مومنین کے تعلق سے رحماء کی صفت پر مقدم قرار دیا گیا ہے اور اس کی دلیل بالکل واضح ہے، ہمیں اس بات کو ماننا چاہئے کہ کافروں کا کل بھی اور آج بھی یہی ھم و غم ہے کہ امت اسلامی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کریں تاکہ عالم اسلام میں اسلامی وحدت کی جگہ فرقہ واریت لے لے اور عالم اسلامی کی قوت کمزوری میں بدل جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کنفرانس ایسے عالم میں منعقد کی جارہی ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش چلینجز میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ہم اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ آزادی بیان کے سلسلے میں فرانس کے صدر کے جھوٹے دعووں کی تکرار کے باوجود اور فرانس میں موجود جمہوریت اور جو کچھ بھی فرانس کے تمدن یافتہ انقلاب کی باتیں کی جاتی ہیں اور اس دعوے کے باوجود کہ فرانس داعش سمیت دیگر شدت پسندوں کو اخلاقیات کا در س دیتا ہے اور ان پر تنقید کرتا ہے، آج اپنے وجود کے اظہار کے لئے توہین رسالت کا سہارا لے رہے ہیں۔

 نوری مالکی نے کہا کہ امت مسلمہ کو ایک اور خطرناک اور ذلت آمیز مشکل کا سامنا غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی سازش  کی صورت میں لاحق ہے۔ اسلامی ممالک کے باہمی تعلقات کمزور ہونے کی وجہ سے بعض اسلامی ممالک کو یہ جرات ملی ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کا کھلے عام اعلان کریں اور اس حد تک آگے بڑھ جائیں کہ رسمی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوجائے اور تجارتی اور امن معاہدوں پر دستخط اور عملدرآمد شرع ہوجائے
 
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن آپ کی مشکلات کے حل ہونے کا انتظار نہیں کرے گا بلکہ وہ اس موقع سے بھرپور فایدہ اٹھائے گا۔
 
https://taghribnews.com/vdchqvnk-23n6xd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ