تاریخ شائع کریں2020 29 October گھنٹہ 17:43
خبر کا کوڈ : 480335
حجت الاسلام و المسلمین سید عمار الحکیم

"الا رسول اللہ" کے نعرے کو "ھذا ھو رسول الہ" کے نعرے میں تبدیل کیا جانا چاہئے

چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکمت ملی عراق کے سربراہ نے کہا ہے کہ توہین رسالت پر مشتمل کارٹونز کی وجہ سے پیش آنے والا بحران ، قبل اس کے کہ علام اسلام کی جانب سے ٹھوس موقف کا متقاضی ہو، دین حنیف اسلام کو پہچنوانے کا بہترین موقع ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ تمام غبار دھویا جاسکتا ہے جو تکفیریت کی شدت پسندی کے نتیجے میں اسلام پر چڑھ چکا تھا۔
"الا رسول اللہ" کے نعرے کو "ھذا ھو رسول الہ" کے نعرے میں تبدیل کیا جانا چاہئے
چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکمت ملی عراق کے سربراہ نے کہا ہے کہ توہین رسالت پر مشتمل کارٹونز کی وجہ سے پیش آنے والا بحران ، قبل اس کے کہ علام اسلام کی جانب سے ٹھوس موقف کا متقاضی ہو، دین حنیف اسلام کو پہچنوانے کا بہترین موقع ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ تمام غبار دھویا جاسکتا ہے جو تکفیریت کی شدت پسندی کے نتیجے میں اسلام پر چڑھ چکا تھا۔
 
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا آج صبح آٹھ بجے iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔

حکمت ملی عراق کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید عمار الحکیم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے موقع پر ہم ھفتہ وحدت کے موسس اور اسلامی وحدت کے پرچم دار امام خمینی رح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آپ نے وحدت کے موضوع کو اپنی گفتار اور کردار سے دنیا کے سامنے پیش کیا اور اسی طرح امام خامنہ ای دام ظلہ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اسلامی وحدت کے سلسلے میں انجام دی جانے والی سرگرمیوں کی حمایت کے ذریعے اسے گہرائی عطا کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی امت ہیں جس میں تمام ضروری صلاحیتیں موجود ہیں، ہماری سرزمینوں میں بے پناہ دولت و ثروت موجود ہے، ہماری افرادی قوت بے پناہ ذہین اور با صلاحیت ہے، ہمارے پاس توانمند جوانوں کی کثرت ہے اور ان تمام چیزوں کو خاص زاویہ نگاہ اور پلاننگ کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ایسی کمیٹیاں بننی چاہئیں جو ان امور کی پیگیری کریں تاکہ وحدت کانفرنس ایک ملموس حقیقت تک پہنچ سکے۔
 
سید عمار حکیم نے مزید کہا کہ فلسطین کا مسئلہ آج بھی عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے، اور وقت گذڑنے کے باوجود اسکی اہمیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے، اور ملت فلسطین کے بنیادی حقوق سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا جس میں سے ایک انکے اپنے ملک فلسطین میں عزت دار زندگی گذارنا ہے
 
حجت الاسلام حکیم نے مزید کہا کہ توہین رسالت پر مشتمل کارٹونز کی وجہ سے پیش آنے والا بحران ، قبل اس کے کہ علام اسلام کی جانب سے ٹھوس موقف کا متقاضی ہو، دین حنیف اسلام کو پہچنوانے کا بہترین موقع ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ تمام غبار دھویا جاسکتا ہے جو تکفیریت کی شدت پسندی کے نتیجے میں اسلام پر چڑھ چکا تھا۔ لہذا ہمیں چاہئیے کہ اس توہین کی مذمت میں مظاہروں کے ساتھ ساتھ مختلف اقوام عالم سے گفتگو کا سلسلہ بھی برقرار کیا جائے اور "الا رسول اللہ" کے نعرے کو "ھذا ھو رسول الہ" کے نعرے میں تبدیل کیا جانا چاہئے۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcc1xq0p2bq418.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ