تاریخ شائع کریں2020 28 October گھنٹہ 16:12
خبر کا کوڈ : 480190

31 اکتوبر سے 6 نومبر تک ہفتہ عشق رسول ﷺ منانے کا اعلان،

پاکستان کی وفاقی حکومت نے جشن ولادت مصطفیٰ ﷺ کے سلسلے میں 31 اکتوبر سے 6 نومبر تک ہفتہ عشق رسول ﷺ منانے کا اعلان کردیا۔
31 اکتوبر سے 6 نومبر تک ہفتہ عشق رسول ﷺ منانے کا اعلان،
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا اعلان وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات کے ساتھ ہمارے تعلق اور نسبت کو اگلی نسل تک پہنچانا یہ ان ناپاک عزائم کا انتہائی مثبت اور مؤثر جواب ہوگا جو فرانس اور دیگر ممالک گستاخانہ خاکوں کی شکل میں مسلمانوں کی دل آزاری کے لیے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی سطح پر محافل نعت، درود و سلام کی مجالس، جامعات، کالجز، اسکولز اور سرکاری تنظیموں کی سطح پر سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں کو اجاگر کرنے کے لیے تقریری مقابلے، مضامین اور سوال و جواب کے مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ حضور ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کیا جاسکے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان اقدامات کے علاوہ ہے جو وزیراعظم یا وزارت خارجہ یا سفارتی چینلز اپنے طریقے سے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بذات خود تمام اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کو ایک خط لکھیں گے جس میں اس طرح کی گستاخانہ کوششوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر تجاویز کی گزارش کریں گے تاکہ ایک متفقہ لائحہ عمل سے آگے بڑھا جاسکے۔

نور الحق قادری کا کہنا تھا وزیراعظم کچھ سربراہان مملکت سے فون پر بھی بات کریں گے اور پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کریں گے اور ان سے مشورہ کریں گے کس طرح اس طرح کی جسارت کو ناکام بنایا جاسکتا ہے اور فرانس میں جو کچھ ہوا اس کا کس طرح جواب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جامعۃ الازہر کے شیخ نے ایک اقدام کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اسلامی دنیا کے نامی قانون دان چارلی ہیبڈو اور اس طرح کے لوگوں کے خلاف کیس دائر کریں اور ایسے لوگوں کے خلاف بین الاقوامی فورم پر قانونی چارہ جوئی ہوجائے، ہم اس سلسلے میں شیخ الازہر سے بات کریں گے اور پاکستان اپنا مؤثر کردار ادا کرے گا۔

دوران گفتگو ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ اسلامی دنیا کو قائل کیا جائے کہ ہم ایک ایسا بین الاقوامی قانون لائیں جس پر آزادی اظہار رائے کے حدود و قیود بیان ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہو تو کیا وہ بھی آزادی رائے کے زمرے میں آتا ہے یا یہ کچھ اور ہے؟

نورالحق قادری کے مطابق یہ تو لوگوں کے دلوں اور روح کو مجروح کرنا ہے اور اس پر بھی بین الاقوامی کنونشن کے لیے بین الاقوامی سطح پر اسلامی ممالک کے سربراہان سے بات کی جائے گی۔
https://taghribnews.com/vdcb9gbagrhbw8p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ