تاریخ شائع کریں2020 9 October گھنٹہ 17:50
خبر کا کوڈ : 478263

افغان بچوں کو غیر قانونی طور پر پاکستان لانے والے مدرسوں کے خلاف کارروائی کا حکم

نوشہرہ کے مدرسہ میں افغان بچوں کو لانے سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، کیس کی سماعت چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کی، عدالت نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ان بچوں کو کیسے یہاں لایا گیا
افغان بچوں کو غیر قانونی طور پر پاکستان لانے والے مدرسوں کے خلاف کارروائی کا حکم
پاکستان کی ایک عدالت نے افغان بچوں کو غیر قانونی طور پر پاکستان لانے والی مدرسہ انتظامیہ کے خلاف تحقیقات کر کے کارروائی کا حکم دے دیا۔

نوشہرہ کے مدرسہ میں افغان بچوں کو لانے سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، کیس کی سماعت چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کی، عدالت نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ان بچوں کو کیسے یہاں لایا گیا۔

پولیس نے عدالت میں بیان دیا کہ بچوں کو غیر قانونی طور پر افغانستان سے لایا گیا، دو مدرسوں کے درمیان تنازعہ چل رہا تھا اس وجہ سے بچوں کو یہاں لایا گیا۔

عدالت میں بچوں کی زبان کا مترجم بھی پیش ہوا جس نے بتایا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ بچوں کی ذہن سازی کی گئی ہے یہ ہر سوال کا ایک زبان ہو کر جواب دیتے ہیں۔

چیف جسٹس وقار سیٹھ نے ریمارکس دیئے کہ افغانستان سے یہاں بچوں کو لایا گیا اور کسی کو پتہ نہیں، ادارے کیا کر رہے ہیں۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ مدرسہ کے نمائندوں کو گرفتار کرکے ان سے تحقیقات کی جائے کہ ان بچوں کو کیسے اور کیوں یہاں لایا گیا؟، معلوم کریں کہ کتنے اور افغان بچے یہاں پر مدرسوں میں زیر تعلیم ہے اور ان کے پاس یہاں رہنے کے  دستاویز ہے یا نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ بچوں کو افغان قونصل خانے کے حوالے کیا جائے، اور افغان قونصل خانہ بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے مدرسہ انتظامیہ کے خلاف تحقیقات کرکے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
https://taghribnews.com/vdcjmoextuqea8z.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ