تاریخ شائع کریں2020 22 September گھنٹہ 16:34
خبر کا کوڈ : 476630

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا وحدت امت کانفرنس سے خطاب،

ہمیں ایک قوم بننے کے لیے تفرقے سے بچنا چاہیے اور ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے طرز عمل سے گریز کرنا ہوگا۔عارف علوی
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کا وحدت امت کانفرنس سے خطاب،
ایوان صدراسلام آباد میں پاکستان کے صدر کی زیر صدارت وحدت امت کانفرنس منعقد ہوئی جس سے صدر پاکستان اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وحدت امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی، اتحاد و یگانگت اور مذہبی رواداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک قوم بننے کے لیے تفرقے سے بچنا چاہیے اور ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے طرز عمل سے گریز کرنا ہوگا۔

پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ قرآنی تعلیمات ہماری رہنمائی کرتی ہیں، مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آپس میں تفرقہ نہ ڈالیں کیونکہ تفرقہ اور نفاق سے مسلمانوں کو نقصان پہنچا، ایک قوم بننے کے لیے ہمیں تفرقے سے بچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سازشوں کے باعث پاکستان میں مساجد اور امام بارگاہوں میں بم دھماکے ہوئے لیکن اس موقع پر بھی فروعی اختلافات کے باوجود عام عوام،  فرقہ وارانہ جھگڑوں میں نہیں پڑے۔

عارف علوی نے کہا کہ ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے طرزعمل سے گریز کرنا ہوگا، بعض مذہبی رہنما جذبات میں آکر ایسی باتیں کر جاتے ہیں جن سے نفرتیں بڑھتی ہیں، علمی اور فروعی اختلافات اپنی جگہ لیکن جہالت پر مبنی اختلاف تفرقے کا باعث بنتا ہے۔

وحدتِ امت کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہاپسندی، فرقہ وارانہ تشد اور بے گناہ افراد کے قتل کو غیر اسلامی قرار دیا۔

کانفرنس میں ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے مقرر کو انبیائے کرام، اہل بیت، صحابہ کرام، خلفائے راشدین، ازدواج مطہرات، امام صاحبان اور حضرت امام مہدی کی شان میں گستاخی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

اعلامیے میں اتفاق کیا گیا کہ اسلام کے کسی بھی مسلک کو کافر قرار دیا جائے اور نہ ہی کسی مسلم اور غیر مسلم کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

واضح رہے کہ موجودہ حالات میں سیاسی تناو جو انتشار کی طرف جائے وہ پاکستان کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہے۔ ایسے وقت میں جب سیاست کے میدان میں گرما گرمی ہے، مسلکی بحث کا یوں ابھر جانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcfmvdjxw6deva.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ