تاریخ شائع کریں2020 19 September گھنٹہ 17:59
خبر کا کوڈ : 476339

فلسطینی صدر کو ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔ امریکہ

امریکہ اور متحدہ عرب امارات  فلسطینی صدر محمود عباس کو ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔
فلسطینی صدر کو ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔  امریکہ
رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ فرائڈ مین نے اسرائيلی اخبار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات  فلسطینی صدر محمود عباس کو ہٹانے پر غور کر رہے ہیں۔

اسرائیل میں امریکی سفیرڈیوڈ فرائڈمین نے کہا ہےکہ امریکہ  کی جانب سے محمود عباس کی جگہ ابو ظہبی کے ولیعہد کے موجوہ مشیر اورفلسطینی تنظیم  فتح سے الگ ہونے والے سابق رہنما محمد دحلان کو فلسطین کا صدر بنا یا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل ڈیوڈ فرائیڈ مین نے کہا تھا کہ فلسطینی قیادت کو کسی خفیہ منصوبے کے تحت ہٹانے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی تنظیم فتح کے سابق برطرف رہنما محمد دحلان یو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ہیں اور وہ اس وقت  متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید کے مشیر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات قائم کرنے کے اعلان کی فلسطینی صدر محمود عباس سمیت تمام فلسطینی تنظیموں نے مذمت کی ہے اور امارات اور بحرین کے ساتھ فلسطین کے سفارتی تعلقات ختم کردیئے ہیں ۔

اب امریکہ اور متحدہ عرب امارات سازش کے تحت صدر محمود عباس کو ہٹانے اور امارات کے ایجنٹ کو فلسطین کا صدر بنانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ فلسطینی امریکہ اور امارات کی اس  سازش کو بھی ناکام بنادیں گے۔

اس ضمن میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ٹیلی فون پر بات کی جس میں انہوں نے واضح لفظوں میں اعلان کیا کہ فلسطینی عوام، غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا پل نہیں بنیں گے۔

فلسطینی تنظيم فتح کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سکریٹری صائب عریقات نے بھی اعلان کیا ہے کہ جو کچھ وائٹ ہاؤس میں ہوا ہے وہ عرب نیشنل سیکیورٹی کو درہم برہم کرنے کے مترادف ہے اور جب تک بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دیتے ہوئے خودمختار فلسطینی مملکت قائم نہیں ہوجاتی اس وقت تک علاقے میں امن و استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔
https://taghribnews.com/vdcbf0ba9rhbzfp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ