تاریخ شائع کریں2020 15 August گھنٹہ 17:10
خبر کا کوڈ : 472660

متحدہ عرب امارات کا منافقانہ چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے نمایاں ہو گیا، اردوغان

اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونے والی ڈیل کے بعد یہ بھی ہوسکتا ہے ہم ابوظہبی سے اپنا سفیر واپس بلا لیں۔ ۔ ترکی
متحدہ عرب امارات کا منافقانہ چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے نمایاں ہو گیا، اردوغان
ترکی نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار کرنے پر متحدہ عرب امارات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کا منافقانہ چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے نمایاں ہو گیا ہے۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کیساتھ صہیونیوں کا روّیہ ناقابل قبول ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونے والی ڈیل کے بعد یہ بھی ہوسکتا ہے ہم ابوظہبی سے اپنا سفیر واپس بلا لیں۔ 

دوسری طرف ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات بنا کر یواے ای خطے میں کشیدگی چاہتا ہے، عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا ہے۔
ایران نے بھی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کی مذمت کی ہے اور معاہدے کو اسٹریٹجک حماقت قرار دے دیا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام ابو ظبی اور تل ابیب کی طرف سے اسٹریٹجک حماقت ہے، اس اقدام سے خطے میں مزاحمت اور مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔

امارات اسرائیل امن معاہدے کے بعد فلسطین نے ابوظبی سے احتجاجاً اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے یو اے ای کے اس عمل کو غداری قرار دیا ہے۔

محمود عباس نے یو اے ای سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے اور دیگر عرب ممالک فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرتے ہوئے امارات کے نقش قدم پرنہ چلیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے معاہدے کے ایک روز بعد کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق میں تاخیر پر راضی ہو گئے ہیں لیکن منصوبہ ابھی بھی زیر غور ہے۔

یاد رہے کہ جمعرات کو اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے بعد متحدہ عرب امارات نے باضابطہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے۔ یو اے ای تیسرا مسلم ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ اس سے قبل اُردن اور مصر بھی اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcepw8e7jh8fpi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ