تاریخ شائع کریں2020 15 July گھنٹہ 18:06
خبر کا کوڈ : 469360

جج کے خلاف بیان دینے پر معروف شیعہ عالم دین پر فرد جرم عائد

پاکستان کی سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے پر ممتاز شیعہ عالم دین مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد کر دی
جج کے خلاف بیان دینے پر معروف شیعہ عالم دین پر فرد جرم عائد
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے پر ممتاز شیعہ عالم دین مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو قتل کی دھمکیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے بھی اپنا بیان حلفی جمع کرا دیا۔

ممتاز عالم دین مرزا افتخار الدین آغا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ویڈیو کی اپ لوڈنگ اور ایڈیٹنگ کا کوئی علم نہیں، وہ اپنے ویڈیو بیان پر تہہ دل سے معذرت خواہ اور انتہائی شرمندہ ہے قانون کے علاوہ بطور مسلمان بھی معافی چاہتا ہوں۔انہیں اللہ کی عدالت میں بھی جواب دینا ہے۔

عدالت نے مرزا افتخار کی معاف کرنے کی استدعا مسترد کر دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں معافی کی کوئی گنجائش نہیں۔ آپ کو معاف کر دیا تو پورے ملک کا سسٹم فیل ہوجائے گا۔ آپ عدالت اور اس کے ججز کے ساتھ مذاق نہیں کر سکتے۔ آپ کے تو دنیا بھر میں رابطے ہیں پھر کہتے ہیں کہ غلطی سرزد ہوگئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بولنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔ پہلے آپ بیان دیتے ہیں پھر اس کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کر کے پیسے بھی کماتے ہیں۔ آپ مسجد کے منبر پر بیٹھ کر ایسی زبان استعمال کر رہے تھے جو کوئی جاہل بھی استعمال نہیں کرتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیان حلفی میں مرزا افتخار کا تعلق شہزاد اکبر اور وحید ڈوگر سے جوڑا گیا ہے، بیان حلفی میں بہت سنگین نوعیت کی باتیں ہیں، وحید ڈوگر جسٹس فائز عیسی کے خلاف شکایت کنندہ تھا، عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسٰی کا بیان حلفی اٹارنی جنرل کے حوالے کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر افتخار الدین کا تعلق ان لوگوں سے جوڑا گیا، عدلیہ کے خلاف ایسا بیان کوئی اپنے طور پر نہیں دے سکتا، اٹارنی جنرل بیان حلفی کا جائزہ لے کر جواب دیں۔

سپریم کورٹ نے مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ایک ہفتے میں شوکاز نوٹس کا جواب طلب کر لیا،عدالت عظمی نے وکیل صفائی کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ ملزم اپنا جرم تسلیم کرتا ہے یا نہیں۔
https://taghribnews.com/vdch-wnkv23n-xd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ