تاریخ شائع کریں2020 8 July گھنٹہ 15:41
خبر کا کوڈ : 468590

اسلام آباد: بدنام زمانہ لال مسجد میں پھر داخلی تنازعہ

افسران نے بتایا کہ ان کو موصول خفیہ معلومات کے مطابق اس مدرسے کے اندر کم از کم پانچ سب میشین گنیں اور 30 ​​بور پستول بھی موجود ہیں۔ اس مدرسے میں فی الحال دونوں فریقوں کے مابین مسئلہ کھڑا ہوا ہے جن میں سے ہر ایک کا مالکانہ دعویٰ ہے اور وہ مکمل کنٹرول چاہتا ہے
اسلام آباد: بدنام زمانہ لال مسجد میں پھر داخلی تنازعہ
لال مسجد کے سابق عالم مولانا عبدالعزیز اور مدرسے کے منتظم کے مابین کشیدگی جاری رہنے کے سبب ای-7 مدرسہ جامعہ فریدیہ کے آس پاس پولیس کی موجودگی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت کے بعد پولیس کی نفری میں اضافہ کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ صورتحال کی نگرانی کے لیے مدرسے اور اس کے آس پاس نگرانی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور اگر ضروری ہوا تو جلد عمل کریں گے۔

پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ نے معلومات بھی اکٹھا کی ہیں اور اس کو متعلقہ سینئر افسران کے ساتھ شیئر کیا ہے تاکہ مدرسے کے احاطے میں موجود دونوں گروپوں کے مابین ہونے والے تشدد کو روکنے کے انتظامات کیے جائیں، معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ مدرسہ کے منتظم مولانا عبدالغفار کے پاس 500 طلبا اور 90 دیگر افراد ہیں جن میں اساتذہ بھی شامل ہیں جبکہ عبدالعزیز کے 200 طلبا ہیں۔

افسران نے بتایا کہ ان کو موصول خفیہ معلومات کے مطابق اس مدرسے کے اندر کم از کم پانچ سب میشین گنیں اور 30 ​​بور پستول بھی موجود ہیں۔ اس مدرسے میں فی الحال دونوں فریقوں کے مابین مسئلہ کھڑا ہوا ہے جن میں سے ہر ایک کا مالکانہ دعویٰ ہے اور وہ مکمل کنٹرول چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ نے انتظامیہ اور پولیس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اور لائحہ عمل تیار کریں، انہوں نے مزید کہا کہ مزید لوگوں اور طلبا کو وہاں جمع ہونے سے روکنے کے لیے مدرسے کے اطراف موثر ناکہ بندی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دونوں فریقوں کے مابین کوئی جسمانی تصادم نہ ہو۔

موصول ہونے والی معلومات کی روشنی میں محکمہ انسداد دہشت گردی اور انسداد فسادات یونٹ کے اہلکاروں سمیت 200 سے زائد پولیس اہلکار مدرسے کے آس پاس تعینات ہیں، نفری کے ساتھ ساتھ مسلح اہلکاروں سے لیس ایک گاڑی بھی فراہم کی گئی ہے۔

مسلح اہلکاروں سے لیس ایک گاڑی اور ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے پولیس کی نفری بھی قریبی سیکٹر میں تعینات کردی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر موثر مدد فراہم کی جا سکے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ طلبا کو جمع ہونے سے روکنے اور کسی بھی عالم دین کی حمایت کے لیے جامعہ فریدیہ پہنچنے کی کوشش کرنے سے روکنے کے لیے چند مدارس پر بھی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔

دارالحکومت انتظامیہ کے عہدیداروں نے مولانا عبدالعزیز سے بات چیت اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے مقامی علمائے کرام سے بھی رابطہ کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت نے ڈان کو بتایا کہ یہ دونوں افراد کے مابین نجی تنازع ہے اور چونکہ یہ سرکاری اراضی یا کسی سرکاری مسجد پر نہیں ہورہا ہے لہٰذا ان کی کوشش ہے کہ امن و امان برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جائے۔
https://taghribnews.com/vdcb9wbagrhb0sp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ