تاریخ شائع کریں2020 6 June گھنٹہ 17:41
خبر کا کوڈ : 465072

صحت کا شعبہ کورونا وائرس کے سونامی کو روکنے میں کمزور پڑ چکا ہے۔

پاکستان کے ہسپتالوں کورونا وائرس کی اموات میں اضافے اور نئے مریضوں میں تیزی کے بعد پاکستان کا نظام صحت کمزور پڑنے لگا ہے۔
صحت کا شعبہ کورونا وائرس کے سونامی کو روکنے میں کمزور پڑ چکا ہے۔
پاکستان میں پہلے ہی کورونا کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین سے زیادہ کیسز ہوچکے ہیں مگراس باوجود حکومتی عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔

لیکن دوسری جانب نظام صحت سے وابستہ افراد مانتے ہیں کہ صحت کا شعبہ کورونا وائرس کے سونامی کو روکنے میں کمزور پڑ چکا ہے۔

پاکستان کے بڑی آبادی والے 2 شہر کراچی اور لاہور کے ہسپتال مریضوں سے تقریبا بھر چکے ہیں اور وہاں کے ہسپتال مزید انتظامات کرنے میں کوشاں ہیں۔

دونوں شہروں کے بعض بڑے ہسپتالوں نے جگہ کی کمی کے باعث مریضوں کو داخل کرنے سے ہی معذرت کرلی ہے۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر فیض عالم نے ترک خبر رساں ادارے اناطولو کو بتایا کہ زیادہ تر ہسپتالوں کے بستر مریضوں سے بھر چکے ہیں اور خاص طور پر بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں بستروں کی کمی نے ہماری کورونا سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو محدود کردیا ہے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جو کہ ڈیڑھ کروڑ افراد کا مسکن ہے اور کورونا میں پاکستان کا مرکز ہے، وہاں 15 سرکاری و نجی ہسپتال کورونا کے مریضوں کے لیے مختص ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ ہسپتالوں میں صرف 136 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔

پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں مجموعی طور پر کورونا کے مریضوں کے لیے 539 بسترے اور 200 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔

صوبہ سندھ اور پنجاب میں مجموعی طور پر 70 ہزار سے زائد کورونا کے مریض ہیں اور دونوں صوبوں میں مجموعی طور پر ہر طرح کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے 14 ہزار بسترے مختص ہیں۔

ڈاکٹر فیض عالم بتاتے ہیں کہ یومیہ ان سے درجنوں کورونا کے مریض ہسپتال میں داخلے کے لیے رابطہ کرتے ہیں مگر وہ ان کی مدد کرنے سے قاصر ہیں، کیوں کہ ہسپتالوں میں جنرل سمیت انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) سمیت ہر جگہ بسترے بھرے ہوئے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ملک میں کیسز کی رفتاری یوں ہی بڑھتی رہی تو ملک کے ہسپتال صورتحال نہیں سنبھال سکیں گے۔

انڈس ہسپتال کراچی کے عہدیدار ڈاکٹر شمویل اشرف نے بتایا کہ ان کا ہسپتال مریضوں سے بھرے ہونے کے باوجود معاملات کو درست انداز میں چلا رہا ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ کیسز بڑھنے کی وجہ سے بعض اوقات ان کے ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں کی جگہ نہیں ہوتی اور اس صورتحال میں وہ عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیں گے۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں کورونا کیسز میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور 6 جون کی شام تک ملک میں کیسز کی تعداد 95 ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔

پاکستان خطے میں کورونا کے حوالے سے بھارت کے بعد بدترین ملک ہے اور یہاں چند اراکین پارلیمنٹ، ڈاکٹرز اور طبی عملے کے ارکان بھی وبا سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
پاکستان کے زیادہ تر ڈاکٹرز جو کہ لاک ڈاؤن نرم کرنے کے مخالف بھی تھے، ان کا خیال ہے کہ ملک کی صورتحال مزید خراب ہونے والی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcd5k0oxyt09z6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ