تاریخ شائع کریں2020 4 June گھنٹہ 15:53
خبر کا کوڈ : 464870

ٹرمپ اور پینٹاگون میں تنازعہ شدت اختیار کرگیا

امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کے سربراہ نے امریکا میں جاری مظاہرے روکنے کے لیے فوجیوں کے استعمال کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیال کو مسترد کردیا
ٹرمپ اور پینٹاگون میں تنازعہ شدت اختیار کرگیا
امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کے سربراہ نے امریکا میں جاری مظاہرے روکنے کے لیے فوجیوں کے استعمال کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیال کو مسترد کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری دفاع مارک ایسپر دونوں ہی ٹرمپ کے پہلے وزیر دفاع جم میٹیس کی تنقید کی زد میں آئے۔

ان پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی جب ٹرمپ نے امریکا کی سڑکوں پر ’غلبہ پانے‘ کے لئے فوج کو استعمال کرنے کی دھمکیاں دی تھیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں گورے پولیس افسر کے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو اپنے گھٹنوں میں کئی منٹوں تک دبائے رکھنے کے بعد اس کی موت پر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

امریکی صدر نے گورنرز پر زور دیا تھا کہ وہ نیشنل گارڈ کو احتجاج جو پرتشدد شکل اختیار کرگئے ہیں، پر قابو پانے کے لیے طلب کریں اور متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو وہ فعال ڈیوٹی فوجی دستے بھیج سکتے ہیں۔

مارک ایسپر نے کہا کہ امریکا میں 1807 کے قانون کو صرف انتہائی ضروری اور انتہائی سنگین حالات میں ہی نافذ کیا جانا چاہیے جبکہ ’ابھی ہم ان حالات میں نہیں ہیں‘۔

تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد پینٹاگون نے اچانک واشنگٹن خطے سے سینکڑوں ایکٹو ڈیوٹی فوجیوں کو گھر بھیجنے کے ابتدائی فیصلے کو واپس لے لیا جو وائٹ ہاؤس کے ساتھ تنازع میں اضافے کی علامت ہے۔

واضح رہے کہ کچھ دن قبل مارک ایسپر نے فوج کے تقریبا ایک ہزار 300 جوانوں کو ملک کے دارالحکومت کے بالکل باہر فوجی اڈوں پر بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

ان کے یہ احکامات ایسے وقت میں سامنے آئے تھے جب ٹرمپ نے پرتشدد احتجاج پر بغاوت ایکٹ کو نافذ کرنے اور شہر میں فوج بھیجنے پر زور دیا تھا۔

ہفتے کے روز نیشنل گارڈ کے دستے اور بھاری تعداد میں مسلح وفاقی قانون نافذ کرنے والے ایجنٹس کی بھاری نفری کے ذریعہ لوگوں کو منتشر کرنے کے بعد دفاعی عہدیداروں نے کہا کہ فوجی اپنے اڈوں پر واپس چلے جائیں گے۔

تاہم آرمی سیکریٹری ریان مک کارتھی نے ایسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ ایسپر کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

دریں اثنا امریکی صدر وفاقی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران کو ملک کے دارالحکومت میں تعینات کرنے کا سہرا اپنے سر لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ریاستوں کے لیے مثالی بنا ہے کہ وہ ملک بھر میں مظاہروں کے ساتھ ہونے والے تشدد کو کیسے روک سکتے ہیں‘۔

بدھ کی شام کو واشنگٹن میں فوج سڑکوں پر موجود تھی۔ دفاعی حکام نے بتایا کہ نیشنل گارڈ کے کم از کم 2 ہزار 200 اہلکار سڑکوں پر ہوں گے۔

ہیلمٹ پہنے فورسز نے وائٹ ہاؤس سے لے کر لیفائٹ پارک کے آس پاس تک کا دائرہ بنایا جبکہ فوجی گاڑیاں چوراہوں پر کھڑی تھیں اور راستے بند ہوگئے تھے۔

ٹرمپ نے موقف دیا کہ بڑے پیمانے پر طاقت کا مظاہرہ حالیہ دنوں میں واشنگٹن اور دیگر شہروں میں جاری پرتشدد مظاہروں کے پرسکون ہونے کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے ان گورنرز پر تنقید کی جنہوں نے نیشنل گارڈ کو پوری طرح سے تعینات نہیں کیا۔ فاکس نیوز ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آپ کے پاس ایک طاقتور فوج ہے اور میں امن و امان کی ضرورت ہے‘۔

 
https://taghribnews.com/vdciy5a5ut1aqv2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ