تاریخ شائع کریں2020 26 May گھنٹہ 14:44
خبر کا کوڈ : 463932

امریکا چین کے ساتھ تعلقات کو ’نئی سرد جنگ‘ کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے

ایک سوال کے جواب میں چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں تیزی سے ہونے والی پیش رفت کے بعد امن کی جانب افغانستان کا سفر تیزی سے شروع ہوا ہے تاہم آگے کا راستہ ہموار نہیں ہے۔ انہوں ںے افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں حکومتی امور جلد معمول پر آجائیں گے۔
امریکا چین کے ساتھ تعلقات کو ’نئی سرد جنگ‘ کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا  ہے کہ امریکا میں بعض عناصر چین کے ساتھ تعلقات کو ’نئی سرد جنگ‘ کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے  مطابق گزشتہ روز بیجنگ میں نینشل پیپلز کانگریس کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ  کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ امریکا میں ایک سیاسی وائرس بھی پھیل رہا ہے۔ یہ سیاسی وائرس چین پر حملے اور تنقید کے موقعے کی تلاش میں رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قیمتی وقت کو ضائع کرکے قیمتی زندگیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ چین اور امریکا دونوں کو وبا سے مقابلے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔ امریکا کو چین کو تبدیل کرنے یا اس کے سوا ارب لوگوں کے جدت کی جانب بڑھتے سفر کو روکنے کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے چین پر کورونا وبا کے پھیلاؤ سے متعلق حقائق خفیہ رکھنے کے الزامات سامنے آتے رہیں جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر لی شی پینگ کے ایک دوسرے کے خلاف تلخ بیانات بھی سامنے آچکے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا ہانگ کانگ، انسانی حقوق اور تائیوان کی امریکی حمایت پر بھی دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں میں تنازعات پائے جاتے ہیں۔

وانگ یی کا کہنا تھا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کورونا وائرس وبا کے باعث متاثر ہوا ہے تاہم یہ محدود اور عارضی نوعیت کا اثر ہے۔ اس کے تحت مکمل ہونے والے انفراسٹرکچر کے منصوبوں نے کورونا وبا سے مقابلے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس وبا کے دوران بھی سی پیک کے تحت لگائے گئے بجلی کے منصوبے کام کرتے رہے اور پاکستان کی بجلی کی ایک تہائی ضروریات  پوری کرتے رہے۔

ایک سوال کے جواب میں چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں تیزی سے ہونے والی پیش رفت کے بعد امن کی جانب افغانستان کا سفر تیزی سے شروع ہوا ہے تاہم آگے کا راستہ ہموار نہیں ہے۔ انہوں ںے افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں حکومتی امور جلد معمول پر آجائیں گے۔

چینی وزیر خارجہ نے کورونا وائرس وبا کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی کارکردگی پر امریکی تحفظت اور تنقید کے خلاف ادارے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے وبا سے مقابلے لیے اپنی استعداد کے مطابق بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون کا مطلب انسانی جانوں کے تحفظ کی حمایت کے مترادف ہے۔ ہر ملک اپنے ضمیر کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کے چین کی جانب جھکاؤ کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے اور اس بنیاد پر امریکی صدر  ادارے کی امداد مستقبل بنیادوں پر بند کرنے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcgww9txak93y4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ