تاریخ شائع کریں2020 25 May گھنٹہ 19:03
خبر کا کوڈ : 463832

بھارت کورونا کیسز میں دس بدترین ممالک کی فہرست میں شامل

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کو بھارت میں ایک روز کے اب تک کے سب سے زیادہ کورونا کیسز آئے اور یہ ایران کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے 10 بدترین متاثر ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔
بھارت کورونا کیسز میں دس بدترین ممالک کی فہرست میں شامل
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب اس سے زیادہ تیزی سے متاثرہ ہونے والے ممالک میں بھارت بھی شامل ہوگیا ہے جہاں ایک روز میں ریکارڈ کیسز میں اضافے کے بعد یہ دنیا کے ان 10 ممالک میں سے ایک ہوگیا جو کورونا سے بدترین متاثر ہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کو بھارت میں ایک روز کے اب تک کے سب سے زیادہ کورونا کیسز آئے اور یہ ایران کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے 10 بدترین متاثر ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔

واضح رہے کہ بھارت میں کیسز میں اضافے کے باوجود حکومت کی جانب سے مقامی فضائی سفر کی اجازت دی گئی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مارچ میں نافذ کیے گئے دنیا کے طویل ترین لاک ڈاؤن کے باوجد بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک روز میں 6 ہزار 977 مزید کیسز آئے جس کے بعد وہاں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار 845 ہوگئی جبکہ اموات 4 ہزار سے تجاوز کرگئیں۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ نئے کیسز میں اضافہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے نئے فیز کے تحت کچھ کاروبار اور سفر کے دوبارہ بحال ہونے کے ساتھ ہی سامنے آیا۔

ادھر پیر کو نئی دہلی ایئرپورٹ پر پرواز میں سفر کرنے والے کچھ مسافروں اور عملے کے اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے سخت سماجی فاصلوں پر عمل کروایا اور مسافروں نے ماسک بھی پہنے۔

تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ان پروازوں کے بعد مسافروں کو قرنطینہ کرنے پر زور نہیں دیا گیا لیکن کچھ ریاستوں کی جانب سے اپنی طرف سے اٹھائے گئے قرنطینہ کے اقدمات نے مسافروں کو الجھن میں ڈال دیا۔

اس حوالے سے شمال مشرقی ریاست آسام کا سفر کرنے والے ایک انجینئر سبہم دے کا کہنا تھا کہ اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے پرواز کرنا ایسا محسوس ہوا جیسے میں وار زون میں داخل ہورہا ہوں جبکہ ماسک اور دستانوں نے مجھے مزید پریشان کیا۔

علاوہ ازیں بھارتی ریلوے کا بھی کہنا تھا کہ وہ آئندہ 10 روز میں 2 ہزار 600 اضافی خصوصی ٹرینیں چلائیں گی جس سے تقریباً 35 لاکھ پھنسے ہوئے پناہ گزین ورکرز کو اپنے گھروں کو جانے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ 24 مارچ کو اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان سے لاکھوں پناہ گزین مزدوروں کو چونکا دیا اور کچھ نے دیگر آپشن کا استعمال کیا اور پیدل گھروں کا رخ کیا جس کے لیے انہیں کئی مرتبہ ایک ہزار سے زائد کلو میٹر کا سفر کرنا پڑا۔

یہی نہیں بلکہ لاکھوں یومیہ اجرت والے مزدور شہروں میں اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں یا انہوں نے کام چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ شہر کی کچی آبادیوں میں رہنے سے خوفزدہ ہیں جس کی وجہ گزشتہ 2 ماہ میں وہاں انفیکشن کے کیسز کا تیزی سے بڑھنا ہے۔

اس کے علاوہ ان میں سے 100 سے زائد لوگ آیا حادثوں یا گھر کو واپس جاتے ہوئے تھکن کی وجہ سے ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس چین سے شروع ہونے والا نوول کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور اس سے اب تک 54 لاکھ سے زائد لوگ متاثر جبکہ 3 لاکھ 45 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

اس وائرس سے سب سے زیادہ امریکا متاثر ہوا ہے جبکہ دوسرا نمبر برازیل اور روس کا ہے تاہم چھوتے نمبر پر موجود برطانیہ میں اموات کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہے۔
https://taghribnews.com/vdcfmmdj0w6dvca.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ