تاریخ شائع کریں2020 23 May گھنٹہ 16:14
خبر کا کوڈ : 463675

پاکستانی وزیر سائنس نے کل عید کا اعلان کردیا

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی وزارت کے تیار کردہ چاند کے کیلینڈر کے مطابق پاکستان میں کل (24 مئی کو) عیدالفطر ہوگی
وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی وزارت کے تیار کردہ چاند کے کیلینڈر کے مطابق پاکستان میں کل (24 مئی کو) عیدالفطر ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ آج سانگھڑ، پسنی، جیونی، بدین اور ٹھٹہ میں 7 بجکر 36 منٹ سے لے کر 8 بج کر 14 منٹ کے درمیان چاند دیکھا جاسکتا ہے۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ پشاور میں مفتی پوپلزئی نے کل عید منانے اعلان کیا ہے حالانکہ پشاور میں آج بھی چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو آئین اور قانون کے تناظر میں چلانا ہوتا ہے لیکن مشاہدے میں یہ بات آئی کہ ہم ہر وقت مختلف مذہبی گروہوں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں جس سے وہ فرقہ ورانہ گروہ طاقتور ہوجاتے ہیں اور اپنا اپنا حصہ مانگنا شروع کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عید پر جو تنازع پیدا ہوتا ہے وہ اس نفاق کا اظہار ہے کہ ریاست کو جن معاملات میں آئین قانون اور عقل کو ترجیح دینی چاہیے اس پر ہم ایڈجسٹ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے شہاب الدین پوپلزئی ہر سال رمضان اور عید کے چاند کا علیحدہ اعلان کرتے ہیں جبکہ رویت ہلال کمیٹی علیحدہ اعلان کرتی ہے حالانکہ چاند دیکھنا ہمارا مسئلہ نہیں رہ گیا کیوں کہ اب تو یہ مرحلہ آگیا ہے کہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ جو مشنز چاند پر روانہ کریں گے وہ زیادہ عرصے تک چاند پر رہ سکیں گے اور کئی لوگ عید بھی چاند پر مناسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام عقل کا دین ہے اور جو مذہب شروع ہی لفظ 'اقرا' یعنی 'پڑھ' سے ہو اور مسلمانوں کو علم حاصل کرنے کی تلقین کی جاتی ہو وہ مذہب علم عقل دلیل سے کیسے روک سکتا ہے۔

دوران گفتگو وزیر سائنس کا کہنا تھا کہ جو افراد یہ کہتے ہیں کہ اسلام کا سائنس، ٹیکنالوجی، علم سے کوئی تعلق نہیں ہم ان کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہیں، اسلام علم اور عقل کا دین ہے اور احادیث کی روشنی میں اسلام مستقبل میں دیکھنے والا دین ہے جبکہ قرآن تمام علوم کا ماخذ ہے، اس لیے میں یہ بات مسترد کرتا ہوں کہ چاند کی رویت کا ٹیکنالوجی سے تعلق نہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا ایک وعدہ یہ بھی تھا کہ اس تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے اور ملک میں ایک عید منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'مولوی صاحبان اگر کہتے ہے کہ اس کا ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں تو وہ جو عینک پہنتے ہیں وہ بھی ٹیکنالوجی ہے ، پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ عینک پہن کر دیکھنے کو حلال اور دوربین سے دیکھنے کو حرام کہیں کیوں کہ اس میں عدسہ استعمال ہوتا ہے جو جدید شکل میں مختلف دوربینوں میں استعمال ہوتا ہے۔

وزیر سائنس نے بتایا کہ ہم نے چاند کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں اسپیس ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں، ریاضی دانوں، محکمہ موسمیات کو شامل کیا اور علما کی بھی رائے لے کر طریقہ کار وضع کیا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں 8 رصد گاہیں ہیں ان میں کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد، لاہور، گلگت بلتستان، مظفرآباد اور جیونی میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کہا جاتا ہے کہ 29 یا 30 کا چاند ہے اس کا مطلب کیا ہے کہ چاند کو زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرنے میں 29 دنوں سے زیادہ لگ رہے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ نیا چاند ہوگیا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے کہ چاند سورج اور زمین ایک لائن میں آجاتے ہیں اور زمین سے چاند نظر نہیں آتا اس لیے اسے کہتے ہیں کہ نیا چاند ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سورج اور چاند کی گردش اور سورج کی روشنی کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ غروب آفتاب اور چاند کے طلوع میں 38 منٹ کا فرق ہوگا تو وہ نظر آئے گا۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ چاند کا نظر آنا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ امام احمد بن حنبل، ڈاکٹر طاہر القادری اور ڈاکٹر جاوید غامدی کہتے ہیں کہ اگر ٹیکنالوجی کے ذریعے تعین کیا جارہا ہے تو چاند کا نظر آنا ضروری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم دیکھنے کے لیے ہم نے ایک رویت ایپ بنائی ہے جس میں آپ دیکھ سکیں گے چاند اس وقت کہاں موجود ہے، چاند 22 مئی رات 10 بج کر 39 منٹ پر پیدا ہوگیا ہے اور 23 مئی کو سانگھڑ، بدین، جیونی، پسنی اور ٹھٹہ میں 7 بج کر 36 منٹ سے لے کر 8 بج کر 14 منٹ تک چاند دیکھا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 20 گھنٹے ہوگی جبکہ دنیا کے تمام ممالک کل عید منا رہے ہیں اور ہماری وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق بھی پاکستان میں کل عید منائی جانی ہے تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسم کی خرابی کے باعث چاند نہیں دیکھا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے کوئی زبردستی نہیں ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ کوئی پاکستان میں بیٹھ کر کہے کہ میں سعودی عرب، ایران، ترکی یا ملائیشیا کے قوانین پر عمل کروں گا نہیں بلکہ ہم پاکستانی قوانین پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے دفتر کو تجاویز ارسال کردی گئیں ہیں اب دفتر وزیراعظم جو فیصلہ کرے گا ہم اس پر عمل کریں گے لیکن ہمارے اعداد و شمار کے مطابق پوری مسلم دنیا کی طرح پاکستان میں بھی کل عید الفطر ہوگی۔
 
https://taghribnews.com/vdca0enym49nii1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ