تاریخ شائع کریں2020 20 April گھنٹہ 17:36
خبر کا کوڈ : 459586

پاکستانی علما و مشائخ نے کورونا لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کا اظہار کردیا

وزیراعظم عمران سے اسلام آباد میں علما کے ایک وفد نے ملاقات کی اور انہیں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد
وفد میں پیر امین الحسنات شاہ، پیر شمس الامین، پیر نقیب الرحمٰن، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا طاہر محمود اشرفی، مولانا حامد الحق حقانی، حافظ غلام محمد سیالوی، علامہ راجا ناصر عباس، صاحبزادہ پیر سلطان فیاض حسین، مفتی مولانا سید چراغ دین شاہ اور مولانا ضیا اللہ شاہ شامل تھے.گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی تقی عثمانی نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی، علاوہ ازیں علامہ شہنشاہ حسین نقوی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے
پاکستانی علما و مشائخ نے کورونا لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کا اظہار کردیا
ملک کے علما و مشائخ نے کورونا وائرس کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کا اظہار کردیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران سے اسلام آباد میں علما کے ایک وفد نے ملاقات کی اور انہیں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کا یقین دلایا۔

مذکورہ وفد میں پیر امین الحسنات شاہ، پیر شمس الامین، پیر نقیب الرحمٰن، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا طاہر محمود اشرفی، مولانا حامد الحق حقانی، حافظ غلام محمد سیالوی، علامہ راجا ناصر عباس، صاحبزادہ پیر سلطان فیاض حسین، مفتی مولانا سید چراغ دین شاہ اور مولانا ضیا اللہ شاہ شامل تھے۔

مزید یہ کہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی تقی عثمانی نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی، علاوہ ازیں علامہ شہنشاہ حسین نقوی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

بعد ازاں اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے پریس کانفرنس کی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ملک میں کورونا وائرس سے متعلق حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے گئے خطیب، امام اور نمازیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا کو پھیلاؤ سے بھی روکنا ہے اور اپنی زندگی کو بھی رواں دواں رکھنا ہے اور علما نے وزیراعظم کی اس سوچ کو خراج تحسین پیش کیا اور اسے اسلام دوستی اور انسان دوستی کا آئینہ دار قرار دیا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں وزیراعظم کی جانب سے مساجد کو کھولنا اور اللہ کے گھر کو آباد رکھنا اور وہاں عبادت اور دعاؤں کے ذریعے کورونا کے خلاف جہاد کا آغاز مساجد سے کرنا یہ ایسی ذمہ داری ہے جس کی پورے پاکستان اور عالم اسلام میں کہیں مثال نہیں ملتی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے علما کے تمام مطالبات سننے اور بہت سے علما نے یہ تجویز دی تھی کہ آنے والے جمعہ کو یوم توبہ یا یوم رحمت کے طور پر منایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان علما کو وزیراعظم کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ہمارے امام، موذن اور خطیب جو اس وقت مشکلات کا شکار ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کریں گے اور جلد ہی وزیراعظم کوئی ایسا پروگرام متعارف کروائیں گے جس سے ان کی داد رسی ہو۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے پی ٹی وی کو ہدایت کی ہے کہ گھر میں موجود مدارس کے طلبہ و طالبات کے لیے بھی ایسا پروگرام شروع کریں تاکہ ان کے حفظ اور قرآنی تعلیم سے جڑا سلسلہ متاثر نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ علما کا مطالبہ تھا کہ جس طرح دیگر شعبوں میں یوٹیلیٹی بلز کو مؤخر کیا ہے اسی طرح مساجد، مدارس، امام بارگاہ اور دیگر مذہبی اداروں کے لیے کیا جائے، جس پر وزیراعظم نے اس معاملے کو معاشی ٹیم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے علمائے کرام کو کورونا وائرس کے خلاف یک زبان ہوکر مقابلہ کرنے کے لیے جو کردار ادا کرنے کا کہا گیا ہے اس پر عمران خان نے اُمید ظاہر کی ہے کہ علما انہیں مایوس نہیں کریں گے۔

مساجد کو کھولنے سے متعلق اعلامیے پر انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ علما اس پر عملدرآمد کریں گے اور اگر اس کی خلاف وزری ہوتی ہے تو حکومت ہر آئینی عمل اٹھانے کی مجاز ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے ملک میں کورونا وائرس سے متعلق حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے گئے خطیب، امام، نمازیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا ہے اور معاملے کا نوٹس لیا ہے جبکہ ابھی تک کسی صوبے یا ضلع میں ابھی تک ان افراد کو نہیں چھوڑا گیا تو فی الفور انہیں رہا کیا جائے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے سامنے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ سود کے بغیر معیشت کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تو وزیراعظم نے اس پر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے متعلقہ وزارتوں کو ہدایات دی ہیں جبکہ مدارس کو بغیر سود کے قرضوں کے اجرا کے لیے ایک حکمت عملی بنانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اس موقع پر وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے ہر طبقے کو آگے آنا ہوگا، علما کا جو کردار ہے اس سلسلے میں ہم ان سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کی ہماری نشست بہت کامیاب رہی اور تمام مسالک کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی اور سب نے وزیراعظم کو اپنے تعاون اور حمایت کا یقین دلایا اور وزیراعظم کی معتدل پالیسی کی حمایت کا اظہار کیا۔

نورالحق قادری کے مطابق وزیراعظم نے بتایا کہ ہم کورونا وائرس سے متعلق مہم میں بظاہر ہم ایک مشکل فیصلہ کرچکے ہیں کہ نمازوں اور تراویح کے لیے مساجد کو پورا رمضان کھلا رکھا جائے اور وزیراعظم چاہتے تھے مساجد آباد رہیں اور قرآن پاک اور تراویح کی رونق بحال رہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے علما سے گزارش کی کہ 20 نکاتی لائحہ عمل پر سختی سے کاربند ہوں تاکہ خدانخواستہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ذمہ داری علما، مساجد یا ائمہ پر نہ آئے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ جمعہ یا تو رمضان المبارک کا پہلا جمعہ ہوگا یا شعبان کا آخری جمعہ ہوگا اور اس سلسلے میں علما کی طرف سے اپیل کی گئی کہ اسے یوم توبہ اور یوم رحمت کے طور پر منایا جائے جس پر وزیراعظم کی پوری قوم سے اپیل ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کریں، استغفار کریں اور اس کی رحمت کے طلبگار ہوجائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے وزارت تعلیم کو کہا ہے کہ جس طرح باقی تعلیم کی آن لائن تعلیم کی بات ہورہی ہے اسی طرح قرآن پاک کی تعلیم کا بھی آن لائن اہتمام کیا جائے۔

مزید برآں نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے زور دیا کہ علما، ائمہ اس ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے حکومت سے تعاون کریں تاکہ مشترکہ طور پر اس وبا پر قابو پایا جاسکے۔
https://taghribnews.com/vdcg7y9t3ak9nn4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ