بھارت میں مسلمان آبادیوں پر ہندو انتہا پسندوں کے حلمے 18 افراد جاں بحق
بھارت سے ملنی والی اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہے لیکن حکومت درست تعداد چھپا رہی ہے
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں منگل کو تیسرے روز بھی فسادات کا سلسلہ جاری رہا اور اب تک مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے جبکہ دہلی کے چار علاقوں میں کرفیو لگادیا گیا ہے
شیئرینگ :
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں منگل کو تیسرے روز بھی فسادات کا سلسلہ جاری رہا اور اب تک مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے جبکہ دہلی کے چار علاقوں میں کرفیو لگادیا گیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں منگل کو تیسرے روز بھی فسادات ، پتھراؤ، جلاو گھیراو اور ایک دوسرے کے خلاف حملے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سی اے اے اور این آرسی کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان اتوار کوشروع ہونے والی جھڑپ پیر اور منگل کو فسادات کی شکل اختیار کرگئی جس دوران اب تک 18 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔ زخمیوں میں پچاس سے زائد پولیس اہلکار بھی ہیں جن میں آئی پی ایس افسران بھی شامل ہیں -
دہلی کے جعفرآباد ، موج پور اور گوکل پوری جیسے علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے - پولیس فسادات پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے دسیوں گاڑیوں دکانوں اور فیکٹریوں کو آگ لگادی گئی - دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ جبکہ آج صبح 4:30 بجے کے بعد سے تشدد کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔ جبکہ وزیراعلی اروند کیجریال کی رہائش گاہ کے باہر دہلی تشدد کے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے اور جلد سے جلد امن بحالی کرنے کا مطالبہ کرنے اورکیجریوال آؤ ہم سے بات کروکے نعرے لگا نے والے طلباء و طالبات اور مظاہرین پر پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
ادھروزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں تیسری مرتبہ اعلی سطحی میٹنگ کی ۔ اس میٹنگ میں ایس این شریواستو بھی موجود تھے جنہیں آج ہی دہلی پولیس کا اسپیشل کمشنر ( لا اینڈ آرڈر ) مقرر کیا گیا ہے ۔