تاریخ شائع کریں2020 24 February گھنٹہ 15:31
خبر کا کوڈ : 452621

ایران کے ہمسایہ ممالک ملک میں موجود کورونا وائرس سے متعلق حقایق چھپا رہے ہیں

ایران کے بعض ہمسایہ ممالک نے کورونا کے سلسلے میں اپنے ملکی حقائق کو چھپاتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا
یران کے بعض ہمسایہ ممالک نے ایران میں کورونا وائرس کی موجودگی کے اعلان کے بعد ایسی رویہ اختیار کی کہ گویا ان کا ملک اس مہلک وائرس سے بالکل عاری ہے حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں
ایران کے ہمسایہ ممالک ملک میں موجود کورونا وائرس سے متعلق حقایق چھپا رہے ہیں
ایران کے بعض ہمسایہ ممالک نے ایران میں کورونا وائرس کی موجودگی کے اعلان کے بعد ایسی رفتار اختیار کی کہ گویا ان کا ملک اس مہلک وائرس سے بالکل عاری ہے حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے بعض ہمسایہ ممالک نے ایران میں کورونا وائرس کی موجودگی کے اعلان کے بعد ایسی رویہ اختیار کی کہ گویا ان کا ملک اس مہلک وائرس سے بالکل عاری ہے حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایران میں کورونا وائرس کی موجودگی کے اعلان کے بعد ایران کے بعض ہمسایہ ممالک نے کورونا کے سلسلے میں اپنے ملکی حقائق کو چھپاتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا اور ایسا ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کا ملک کورونا وائرس سے بالکل عاری ہے اور ان کے ملک میں چین سے کوئی شخص داخل ہی نہیں ہوا۔حالانکہ پاکستان میں درجنوں افراد نجی طور پر اور مختلف ممالک کی ايئر لائنز کے ذریعہ پاکستان پہنچ چکے ہیں جن کے بارے میں حقائق کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔  کیا ایران کے ہمسایہ ممالک کورونا وائرس سے بالکل عاری ہیں؟
ترک اخبار ڈیلی صباح کے مطابق اگر چین کو کورونا وائرس کے منتقل ہونے  کا اصلی سبب قراردیں تو سن 2019 میں چین سے 4 لاکھ سے زائد چینی سیاح ترکی کا دورہ کرچکے ہیں۔ جبکہ رواں سال جنوری اور فروری کے مہینے میں 30 ہزار چینی سیاح ترکی کا سفر کرچکے ہیں جبکہ چین میں کورونا وائرس کا آغاز دسمبر کے مہینے میں ہوا ہے۔
ترکش ايئر لائنز نے جنوری کے اخر میں چین کے لئے اپنی پروازیں منسوخ کی ہیں۔ترک اخبار بنی شفق نے 29 جنوری کو اعلان کیا کہ ترک ايئر لائنز کا عملہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے گلوز استعمال کررہے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کورونا وائرس کے پھیلنے سے لیکر ایک ماہ تک ترکش ايئر لانز کی چین کے لئے پروازیں جاری رہی ہیں۔
ایران کے دیگر ہسایہ ممالک میں کورونا وائرس ایران میں اعلان سے پہلے موجود تھا، متحدہ عرب امارات میں پہلا اسلامی ملک ہے جس میں کورونا وائرس کا اعلان کیا گیا اور جہاں اب تک 18 افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں لیکن اماراتی حکام اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ادھر پاکستان ، بحرین ، افغانستان اور کویت میں بھی کورونا وائرس کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ہیں لیکن حکام انھیں مشتبہ کیس قراردیکر حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ درجنوں پاکستانی طلباء ذاتی طور پر چین سے واپس وطن پہنچ چکے ہیں اور سی پیک اور دیگر پراجیکٹوں کی تکمیل کے سلسلے میں ہزاروں چینی پاکستان میں موجود ہیں اور جن کے بارے میں حقائق کو مخفی رکھا جارہا ہے۔ بہر حال  ایران کے تمام ہمسایہ ممالک میں کورونا وائرس موجود ہے جن ممالک کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور جن کی گذشتہ تین ماہ میں چين آمد و رفت جاری رہی ہے وہ کورونا وائرس سے محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین میں متعدد پاکستانی طلباء کورونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جن کا علاج جاری ہے جبکہ چین میں پاکستانی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی ہے اور چین میں موجود طلباء کے والدین نے پاکستانی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ ان کے پیاروں کو وطن لانے کی کوشش کرے لیکن پاکستانی حکومت نے والدین کی ایک بات بھی نہیں سنی۔ کئی پاکستانی طلباء چین سے نجی طور پر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ بہر حال ایران نے بر وقت اعلان کرکے کورونا وائر کا مقابلہ شروع کردیا ہے اور ایران میں کورونا میں مبتلا  کئی بیمار صحتیاب بھی ہوگئے ہیں جبکہ ایران نے کورونا وائرس کی تشخیص کی نئی کٹ بھی مقامی طور پر تیار کرلی ہے۔۔
https://taghribnews.com/vdcj88exvuqeimz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ