تاریخ شائع کریں2020 17 February گھنٹہ 13:39
خبر کا کوڈ : 451813

بھارتی حکومت کی بدولت کشمیر کے ہزاروں صحافی مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں۔
 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض صحافی روزی روٹی کے حصول کے لیے مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے
بھارتی حکومت کی بدولت کشمیر کے ہزاروں صحافی مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض صحافی روزی روٹی کے حصول کے لیے مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے۔اطلاعات کے مطابق کشمیر میں 29 سالہ صحافی منیب الاسلام 5 سال سے فوٹو جرنلسٹ کے طور پر کام کررہے تھے۔ان کی کھینچی گئی تصاویر نہ صرف بھارت کے اخبارات بلکہ غیر ملکی میڈیا کی بھی زینت بنتی رہیں۔ لیکن اگست 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت میں ضم کرلیا گیا اور احتجاجی مظاہروں کو کچلنےکے لیے کرفیو سمیت سخت پابندیاں عائد کردی گئیں جن میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی بندش بھی شامل ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے نتیجے میں منیب الاسلام اور ان جیسے دیگر کشمیری صحافیوں کے پاس رپورٹنگ کا کوئی ذریعہ نہیں رہا اور وہ بے روزگار ہوگئے۔ بھارتی اقدامات کے باعث صرف صحافی ہی بے روزگار نہیں ہوئے بلکہ کشمیر میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو معاشی طور پر شدید نقصان پہنچا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcb88bafrhbswp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ