تاریخ شائع کریں2020 23 January گھنٹہ 14:38
خبر کا کوڈ : 449019

دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنہ جاری رکھنے کا اعلان

دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا
ہندوستان میں سی اے اے پر عبوری اسٹے دینے سے سپریم کورٹ کے انکار کے بعد سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر تحریک میں تیزی آگئی
دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنہ جاری رکھنے کا اعلان
ہندوستان میں سی اے اے پر عبوری اسٹے دینے سے سپریم کورٹ کے انکار کے بعد سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر تحریک میں تیزی آگئی
قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کے دھرنے کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا .انتظامیہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ اور احتجاجی دھرنا جاری ہے اور جاری رہے گا ۔شاہین باغ دھرنے کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ عوامی تحریک ہے، عوامی طور پر چلائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے کوئی تنظیم یا پارٹی نہیں ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور سماجی کارکن ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے خوریجی میں خواتین کے دھرنے سے خطاب میں مظاہرے کو پرامن طریقے سے جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔انھوں نے دہلی میں سلامتی ایکٹ، این ایس اے کے نفاذ کا ذکر کیا اور نوجوانوں سے کہاکہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپ کے دھرنے کو نقصان پہنچے ۔اس کے علاوہ دہلی میں خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے ۔ خواتین کے دھرنے کی فہرست میں ہر روز نئی جگہ شامل ہورہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپنارہے ہیں ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی پندرہ دسمبر سے شروع ہونے والے مظاہرے، تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے جاری مظاہروں میں اب تک متعدد معروف سماجی کارکن، فلمی ہستیاں ، سیول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد، سیاستداں ، ہندوستان کی مختلف معروف یونیورسٹیوں کی طلبا تنظیموں کے عہدیداران ، معروف قانون داں، اور دیگر مشہور شخصیات شرکت کرچکی ہیں جس کی وجہ سے ان مظاہروں نے کافی اہمیت حاصل کرلی ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاوہ جے این یو اور ڈی یو میں بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبا کے مظاہرے ہوچکےہیں۔اس کے علاوہ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اورجامع مسجدسمت تقریباً سو کے آس پاس مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔دہلی کے بعد سب سے زیادہ شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ریاست بہار میں بھی ہر روز نئی جگہیں مظاہروں کے مراکز میں شامل ہورہی ہیں اور ریاست کے درجنوں مقامات پر خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں اور مظاہرے کر رہی ہیں۔گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ انتس دسمبر سے خواتین کا دھرنا اور مظاہرہ جاری ہے۔اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین کا دھرنا تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ پٹنےکے ہی ہارون نگر میں بھی خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ’سیوان، بہار شریف، جہان آباد،گوپال گنج، نالندہ، موگلاھار، نوادہ، سمستی پور، کشن گنج اور  بیگوسرائے میں بھی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف زبردست مظاہرے ہورہے ہیں ۔بہار کے سبھی علاقوں میں ہندو برادری کے لوگ برابر سے مظاہروں میں شریک ہیں جبکہ بہت سی جگہوں پر ہندو نوجوان مسلمان مظاہرین کی حفاظت کرتے بھی نظر آئے۔بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویژن کے رانی باغ میں شروع ہونے والے احتجاجی دھرنے کے دوسرے دن بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت کا اعلان کیا۔ ریاست جھارکھنڈ کے شہر دھنباد کے علاقے واسع پور میں بھی شاہین کی طرز پر خواتین نے احتجاجی دھرنا دیامغربی بنگال میں بھی کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین نے سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا احتجاجی دھرنا اور متعدد مقامات پر مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ دوسری جانب شمال مشرقی ریاستوں کی دس سے زیادہ یونیورسٹیاں بند رہیں اور طلبا نے سی اے اے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرہ کیا اور گو بیک بی جے پی اور گوبیک آر ایس ایس کے نعرے لگائے اور کہا کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں لے لیا جاتا ہمارے مظاہرے جاری رہیں گے ۔انیس دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں احتجاج پوری طرح بند تھا لیکن تقریبا دس دن سے خواتین نے شہر کے متعدد مقامات پر دھرنا شروع کررکھا ہے ۔ پولیس نے مسلسل کئی رات حملہ کرکے خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین اپنی جگہ ڈٹی رہیں۔لکھنؤ کے علاقے حسین آباد میں گھنٹہ گھر پر ہزاروں کی تعداد میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں ۔پولیس نے یہاں ٹینٹ لگانے کی اجازت نہیں دی ہے اور پولیس کے اہلکار رات میں سردی دور کرنے کے لئے جلائے جانے والے الاؤ میں پانی ڈال کے اس کو بجھا دیتے ہیں۔اس کے علاوہ پولیس نے کئی بار دھرنے پر بیٹھی خواتین کے لئے لائے جانے والے کمبل بھی چھین لئے لیکن دھرنا ختم کرانے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اسی کے ساتھ مئو سے بھی دھرنے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ سہارنپور‘ دیوبند اور دیگر مقامات پر بھی خواتین نے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرہ جاری رکھا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcgqy9tyak9tz4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ