مولا امیر المومنین علیہ السلام کی مسلمانوں کے درمیان وحدت سے متعلق نظر تمام مسلمانوں کے لیے راہنما اور نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے
مولا امیر المومنین علیہ السلام کی مسلمانوں کے درمیان وحدت سے متعلق نظر تمام مسلمانوں کے لیے راہنما اور نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے
شیئرینگ :
نہج البلاغہ کی نظر میں وحدت کی اہمیت
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسلمانوں میں وحدت کی اہمیت کو فروغ دینے کے عنوان سے علماء اور دانشمندوں کی آراء کو پیش کیا جارہا ہےکیوں کہ دشمن کے مقابلے میں وحدت اور اپنی صفوں میں نظم بہت ہی ضروری ہے اور یہ عالم اسلام کے دلسوز شخصیات کی دلی آرزو ہونے کے ساتھ ساتھ جمہوری اسلامی ایران کا بھی ہدف ہے ۔
لیکن بعض افراد گمان کرتے ہیں کہ وحدت کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عقائد سے چشم پوشی کرکے دوسرے مذہب کو اختیار کریا جائے، جو کہ سراسر غلط اور گمراہ کن فکر ہے۔
اس مقدس ہدف کی بنیاد قرآن و سنت ہے جس میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ آس میں تفرقہ ایجاد نہ کریں، کیوں کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اللہ کی عنایات میں کمی کا باعث ہے اور مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کا سب سے بڑا سبب بھی ہے۔
اگرمسلمانوں کے درمیان مشترکات پر ذرا بھی فکر کی جائے تو معلوم ہوگا کہ ہمارے درمیان 90٪ اعتقادی اشتراکات پائے جاتے ہیں جس کو سنی و شیعہ دونوں علماء قبول کرتے ہیں۔
مولا امیر المومنین علیہ السلام کی مسلمانوں کے درمیان وحدت سے متعلق نظر تمام مسلمانوں کے لیے راہنما اور نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ علیہ السلام نے اپنے متعدد خطبات میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور وحدت کی اہمیت پر زور دیا ہے اور وحدت کو مسلمانوں کی ترقی اور بقاء کا راز قرار دیا ہے۔
امام علی علیہ السلام نے اپنے ایک خطبے میں رسول اللہ ﷺ کی بعثت کی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا " اللہ نے وسیلے کے ذریعے لوگوں کے دلوں سے دور کیا ، فتنے کی آگ کو بجھا دیااور امت کے درمیان برادی اور اکوت کے رشتے کو قائم کیا"۔
ایک اور مقام پر امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں " اللہ تعالی اپنے نبی ﷺ کے وسیلے سے امت میں موجود شگاف کو بھر دیا ، مسلمانوں کے دلوں میں محبت اور بھائی چارے کو ایجاد کرکے دلوں مں موجود نفرتوں کو ختم کردیا"