تاریخ شائع کریں2019 1 December گھنٹہ 19:08
خبر کا کوڈ : 443905

امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جایئں گے

عراق کے صدر برھم صالح اور نجف اشرف کے گورنر لوی الیاسری نے ٹیلی فون کے ذریعے شہر میں جاری بدامنی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
عراق کے صدر برھم صالح اور نجف اشرف کے گورنر لوی الیاسری نے ٹیلی فون کے ذریعے شہر میں جاری بدامنی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جایئں گے
عراق کے صدر برھم صالح اور نجف اشرف کے گورنر لوی الیاسری نے ٹیلی فون کے ذریعے شہر میں جاری بدامنی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
عراق کے صدر برھم صالح اور نجف اشرف کے گورنر لوی الیاسری نے ٹیلی فون کے ذریعے شہر میں جاری بدامنی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔گزارش خبریعراقی ذرائع کے مطابق لوی الیاسری نے ٹیلی فون کرکے صدر برھم صالح کو نجف اشرف میں فسادات کی روک تھام کی غرض سے کیے جانے والے اقدامات سے انہیں آگاہ کیا۔عراق کے صدر نے بھی اس گفتگو میں ہرقسم کے تخریبی اقدامات کے خلاف سخت ایکشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نجف اشرف میں امن و امان کے قیام کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لائی جائیں۔
عراق کے مقدس شہر نجف اشرف سمیت متعدد شہروں میں پچھلے کئی روز سے بدامنی کا سلسلہ جاری ہے اور انٹیلی جینس اطلاعات کے مطابق بلوائیوں اور دہشت گردوں کی ٹولیاں عوامی مظاہروں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں تخریب کارانہ اور دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کی کوشش کی کر رہی ہیں۔ملک کے بعض شہروں میں پیشں آنے والے بدامنی اور تشدد کے واقعات کے بعد عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے ہفتے کے روز اپنا استعفی پارلیمنٹ کو پیش کردیا ہے۔
اپنے استعفی کا باضابطہ اعلان کرنے سے پہلے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ وہ ملک کی اعلی دینی قیادت کے جاری کردہ بیان کی روشنی میں سخت حالات میں اپنے عہدے سے استعفی دے رہے ہیں۔قبل ازیں بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے جاری کردہ بیان میں جسے ان کے نمائندے سید احمد صافی نے کربلائے معلی میں نماز جمعہ کے دوران پڑھ کر سنایا، کہا گیا تھا کہ عراقی پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ قومی مفادات  کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے انتخابی آپشنز پر نظر ثانی کرے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ نجف اشرف سمیت عراق کے بعض صوبوں میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران ابتر معاشی صورتحال اور ناقص عوامی خدمات کی فراہمی کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے ہیں جو حالیہ چند روز کے دوران پرتشدد رخ اختیار کرگئے ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
عراق میں گزشتہ دومہینے میں ایک سو بیس سرکاری اور نجی مراکزکو نذر آتش کردیا گیا اور آتشزنی اور بلوے کے واقعات، جو زیادہ تر نقاب پوش افراد انجام دیتے ہیں، اس بات کا ثبوت ہیں کہ بعض قوتیں عراق کو بدامنی اور افراتفری کے حوالے کردینا چاہتی ہیں۔
https://taghribnews.com/vdce7x8enjh8eoi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ