فرانسیس میں طالبعلم کی خود سوزی کے بعد احتجاجی مظاہروں میں شدت
فرانسیسی طلبہ نے ایک بار پھر حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں احتجاج کیا۔
فرانسیسی طلبہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر یونیورسٹیوں کو مالی مدد نہ دی گئی تو آئندہ دنوں میں وہ ہڑتال شروع کر دیں گے۔
شیئرینگ :
فرانسیسی طلبہ نے ایک بار پھر حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں احتجاج کیا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی طلبہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر یونیورسٹیوں کو مالی مدد نہ دی گئی تو آئندہ دنوں میں وہ ہڑتال شروع کر دیں گے۔ لیون یونیورسٹی میں آٹھ نومبر کو ایک فرانسیسی طالبعلم کی بطور احتجاج خود سوزی کے بعد ملک بھر میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ فرانس کے اس بائیس سالہ اسٹوڈنٹ نے خراب مالی حالت پر احتجاج کرتے ہوئے خود کو نذرآتش کرلیا تھا۔ فرانس میں گذشتہ ایک برس سے ہر ہفتے سرمایہ دارانہ نطام کے خلاف بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ فرانس میں ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک گیارہ سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریبا چودہ ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ان احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ابتداء میں فرانس کے صدر میکرون امانوئیل کی اقتصادی خاص طور سے ایندھن اور ٹیکسز سے متعلق پالیسیوں پر ردعمل میں شروع ہوا تاہم اس نے نہایت تیزی سے سیاسی رخ اختیار کر لیا۔ایلو جیکٹ مظاہرین میکرون کی پالیسیوں کو شہریوں پر دباؤ بڑھنے کا باعث سمجھتے ہیں اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔