تاریخ شائع کریں2019 27 November گھنٹہ 15:47
خبر کا کوڈ : 443565

ایران اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل بڑھتی طاقت اور اسرائیل پریشان

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو جن کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے ان دنوں بڑی محنت سے کچھ عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کی باتیں
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو جن کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے ان دنوں بڑی محنت سے کچھ عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کی باتیں بار بار کر رہے ہیں
ایران اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل بڑھتی طاقت اور اسرائیل پریشان
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو جن کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے ان دنوں بڑی محنت سے کچھ عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کی باتیں بار بار کر رہے ہیں ۔ اسی لئے انہوں نے مشکوک بیانات کا سہارا لیا ہے۔
ان کی کوشش یہ ہے کہ علاقے میں ایران اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل بڑھتی طاقت اور اسرائیل کے محدود ہوتے اثرات اور فوجی تسلط سے اسرائیل کے اندرپھیلے خوف کو کسی طرح دور کریں۔
نتن یاہو، ایران کے بڑھتے خطرے اور ایران سے اسرائیل کے تصادم کے امکان کی بڑے پیمانے پر تشہیر کر رہے ہیں لیکن خاص بات یہ ہے کہ ان کی اس تشہیر سے کہیں زیادہ تیزی سے علاقے کے ممالک میں سیاسی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ شام میں بھی، جنگ یمن کے حوالے سے بھی اور عرب ممالک سے ایران کے بڑھتے تعلقات کے پہلو سے بھی سیاسی تبدیلیاں بڑی تیزی سے رونما ہو رہی ہيں۔
ہم اپنی بات اس مقدمے سے شروع کر رہے ہیں کیونکہ یہ ہماری نظر میں ضروری ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹس کے ٹوئٹر اکاونٹ پر یہ خبر لیک کی گئی کہ انہوں نے خلیج فارس میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے سامنے نیویارک میں ہونے والی ملاقاتوں میں یہ تجویز پیش کی کہ آپس میں عدم جارحیت کا معاہدہ کر لیا جائے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے جان بوجھ کر مشکوک ٹویٹ کیا کیونکہ خلیج فارس کے عرب ممالک میں تو کویت بھی شامل ہے اور کویت نے اس طرح کی ایک بھی ملاقات نہیں کی ہے۔
اسرائیل کے مسئلے پر کویت حکومت، عوام اور پارلیمنٹ سب ایک ساتھ ہیں۔ اس لئے کویت کبھی بھی اسرائیل کے ساتھ سیاسی، تجارتی یا کسی بھی طرح کا معاہدہ نہیں کر سکتا، عدم جارحیت کے معاہدے کی بات تو بہت دور ہے۔ اس کے علاوہ عمان اور قطر خلیج فارس کے وہ ممالک ہیں جن کے تعلقات ایران سے بہت اچھے ہیں، ویسے یہ دونوں ممالک، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے مسئلے پر کسی حد تک آگے گئے ہیں۔
ایک اور نکتہ یہ ہے کہ نتن یاہو اگر ان عرب ممالک سے عدم جارحیت کا معاہدہ چاہتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ان ممالک کی کونسی جنگ چل رہی ہے کہ انہیں عدم جارحیت کے معاہدے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ ان عرب ممالک میں تو امریکا، فرانس اور برطانیہ کی فوجی چھاونیاں ہیں۔
رای الیوم
عبد الباری عطوان
https://taghribnews.com/vdcg3w9tnak9tn4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ