امریکہ طالبان سے مذاکرات ختم کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت
طالبان سے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کرنے کے بعد پینٹاگون نے ایک بار پھر افغان مسئلے کے سیاسی حل کی جانب قدم بڑھا دیے
امریکی صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ طے شدہ امن معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے اور طالبان سے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کرنے کے بعد پینٹاگون نے ایک بار پھر افغان مسئلے کے سیاسی حل کی جانب قدم بڑھا دیے ہیں۔
شیئرینگ :
امریکا نے ایک بار پھر طالبان سے مذاکرات کی کوششیں شروع کردیں۔
امریکی صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ طے شدہ امن معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے اور طالبان سے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کرنے کے بعد پینٹاگون نے ایک بار پھر افغان مسئلے کے سیاسی حل کی جانب قدم بڑھا دیے ہیں۔
اس سلسلے میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر خصوصی مشن پر کابل پہنچ گئے ہیں۔ دوران سفر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پینٹاگون کے چیف کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد افغان مسئلے کا پرامن حل نکالنا ہے۔ وہ کسی ایسے معاہدے کے لیے پرامید ہیں جس سے اٹھارہ سال سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ امریکا کسی بھی وقت افغانستان میں موجود اپنی افواج کی تعداد میں کمی کرسکتا ہے، تاہم اس اقدام سے افغانستان میں جاری عسکری آپریشنز متاثر نہیں ہونگے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات اس وقت معطل کر دیئے تھے جب کابل میں ایک امریکی دہشتگرد فوجی ہلاک ہوا تھا۔