تاریخ شائع کریں2019 18 October گھنٹہ 22:39
خبر کا کوڈ : 440376

شامی علاقوں میں ترک فوج کی موجودگی غیر قانونی ہے

ملیشیا کی سرکوبی کے بہانے شمالی شام پر لشکرکشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا
دمشق حکومت نے شمال مشرقی شام میں سیکورٹی زون قائم کئے جانے کی ترکی کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے شام کے امور میں انقرہ کی مداخلت کی مذمت کی ہے
شامی علاقوں میں ترک فوج کی موجودگی غیر قانونی ہے
دمشق حکومت نے شمال مشرقی شام میں سیکورٹی زون قائم کئے جانے کی ترکی کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے شام کے امور میں انقرہ کی مداخلت کی مذمت کی ہے
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیاسی و صحافتی امور میں شام کے صدر بشار اسد کی مشیر بثینہ شعبان نے عالمی برادری کی جانب سے شام میں نام نہاد سیکورٹی زون قائم کرنے کی ترکی کی کوششوں اور کرد ملیشیا کی سرکوبی کے بہانے شمالی شام پر لشکرکشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں قیام امن و استحکام کے لئے شام سے ترک فوجیوں کا باہر نکلنا اور شمالی شام میں سیکورٹی زون قائم کرنے کے لئے انقرہ کے اقدامات فورا بند ہونا ضروری ہے۔بثینہ شعبان نے شمالی شام میں جنگ بندی پر ترکی کے تیار ہونے کی وجہ شام کے کرد نشین علاقوں ، عوامی استقامت ، فوج اور کرد ملیشیا پر ترکی کی لشکرکشی کی عالمی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر مخالفت کو قرار دیا۔ شمالی شام کے کرد نشین علاقوں پر ترکی کی ایک ہفتے سے جاری جارحیت کے بعد جمعرات کی شب اعلان کیا گیا کہ امریکہ اور ترکی کے درمیان شمالی شام میں پانچ روزہ جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔امریکہ اور ترکی کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کی بنیاد پر انقرہ شمالی شام میں اپنی فوجی کارروائیاں پانچ دن کے لئے روک دے گا تاکہ کرد ملیشیا ترکی کی سرحدوں سے پانچ کلومیٹر تک پیچھے ہٹ جائے۔ترکی کی فوج نے گذشتہ ہفتے بدھ سے دہشتگردی کے خلاف جنگ اور شام و ترکی کی سرحدوں سے کرد ملیشیا کا صفایا کرنے کے بہانے ، اس ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کے حکم سے شمالی شام پر حملہ کیا تھا۔ انقرہ حکومت کرد ملیشیا کو دہشتگرد کہتی ہے۔ شمالی شام کے خلاف ترکی کی فوجی کارروائیوں کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے ۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اب تک کم سے کم دوسوستر افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوچکے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcd5z0o9yt0os6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ