تاریخ شائع کریں2019 15 October گھنٹہ 14:37
خبر کا کوڈ : 440105

امریکی پابندیاں ایرانی عوام کے خلاف دہشتگردی ہے

ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تمام سازشیں پوری طرح ناکام ہوگئی ہیں
صدر ایران نے کہاکہ ملک بحرانی دور سے نکل آیا ہے اور ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تمام سازشیں پوری طرح ناکام ہوگئی ہیں
امریکی پابندیاں ایرانی عوام کے خلاف دہشتگردی ہے
صدر ایران نے کہاکہ ملک بحرانی دور سے نکل آیا ہے اور ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تمام سازشیں پوری طرح ناکام ہوگئی ہیں۔ تہران میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے ہرمز پیس پلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران باہمی احترام کی بنیاد پر تمام ملکوں کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آج ہم ایسے وقت یہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں جب ہم نے ایک سخت اور بحرانی دور کو عبور کرلیا ہے اور ہم پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نقصان پہنچانے کی غرض سے امریکا، عالمی سامراج، صیہونیزم اور علاقے کی بعض رجعت پسند حکومتوں کی سازشیں ناکام ہوچکی ہیں۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ ہمارے عوام نے پوری استقامت و پامردی سے اس اقتصادی طوفان کا مقابلہ کیا ہے۔ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر دنیا کے بہت سے ملکوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آج کا ایران پہلے سے زیادہ مقتدر اور طاقتور ہے۔ انہوں نے کہا ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا امریکا کا فیصلہ غلط تھا اور ہم نے اسٹریٹیجک صبر کی جو پالیسی اپنائی وہ بہت ہی دانشمندانہ تھی۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان کے دورہ ایران کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ ملاقات میں علاقائی مسائل پربات چیت ہوئی اور وہ منگل کو سعودی عرب کا بھی دورہ کریں گے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ علاقے کے مسائل علاقے کے ملکوں کے تعاون سے حل کئے جاسکتے ہیں لیکن بعض ممالک اس خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ بیرونی قوتیں مسائل کو حل کرسکتی ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے ہم نے ہرمز پیس پلان بھی اقوام متحدہ میں پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ عراق بھی بات چیت اور مذاکرات کا عمل شروع کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ایک اعلی سطحی وفد کے دورہ ایران کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان رابطے ہیں، امارات کے حکام ایران آئے اور ایرانی حکام بھی امارات گئے اور حالیہ مہینوں کے دوران ایران اور امارات کے تعلقات ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوئے ہیں۔ 
پچھلے دنوں بحیرہ احمر میں ایران کے آئل ٹینکر پر ہونے والے حملے کے بارے میں صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران کے آئل ٹینکر پر دو راکٹوں سے حملہ کیا ہے اور خود آئل ٹینکر پر نصب کیمرے نے اس حملے کو ریکارڈ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی غلط اور شیطنت آمیز اقدام ہے اور اس حملے میں یقینی طورپر ایک حکومت کا ہاتھ ہے جس کے بارے میں ہم تحقیقات کر رہے ہیں اور جو حکومت ملوث ہوگی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ جان لینا چاہئے کہ علاقے میں بدامنی پیدا کرکے ایران پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آج دنیا کا ہر ملک ایران سے بات چیت کا خواہاں ہے اوراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر متعدد ملکوں نے درخواست کی کہ ایران، امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہوجائے جبکہ سعودی عرب سے مذاکرات کے لئے ہم سے خواہش ظاہر کی جا رہی ہے جس سے ظاہر ہے کہ ایران آج ایک سرفراز اور سربلند ملک ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہم دوطرفہ احترام کی بنیاد پر علاقے کے سبھی ملکوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں یورپی ملکوں کی وعدہ خلافی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر چھے نومبر تک یورپی ملکوں نے اپنے وعدوں پر عمل کیا تو اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کرنے کا سلسلہ بند کردیں گے بصورت دیگر مزید اقدامات انجام دیں گے۔
صدر روحانی نے ایران اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا نے بعض ایرانی شہریوں کو اس الزام کے تحت گرفتار کر رکھا ہے انہوں نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ 
https://taghribnews.com/vdcdzz0okyt0of6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ