تاریخ شائع کریں2019 5 October گھنٹہ 17:20
خبر کا کوڈ : 439195

افغانستان میں 2015 سے 2018 میں 12 ہزار 600 بچے ہلاک ہوئے

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 4 برس میں 14 ہزار سے زائد بچے قتل، زخمی اور ریپ کا شکار ہوئے ہیں۔
افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال اور سنگین خلاف ورزیوں کی 14 ہزار سے زائدافغان بچے بھینٹ چڑھے جن میں 3 ہزار 500 قتل اور 9 ہزار سے زائد زخمی ہوئے
افغانستان میں  2015 سے 2018 میں 12 ہزار 600 بچے ہلاک ہوئے
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 4 برس میں 14 ہزار سے زائد بچے قتل، زخمی اور ریپ کا شکار ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 4 برس کے دوران افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال اور سنگین خلاف ورزیوں کی 14 ہزار سے زائدافغان بچے بھینٹ چڑھے جن میں 3 ہزار 500 قتل اور 9 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے افغانستان میں بچوں اور مسلح تنازع پر اپنی چوتھی رپورٹ میں لکھا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ 2015 سے 2018 میں 12 ہزار 600 بچوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی جو تمام شہریوں کی ہلاکتوں کی تقریباً ایک تہائی ہے۔
انہوں نےکہا کہ گزشتہ 4 برسوں کے مقابلے میں بچوں کی اموات میں 82 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں خاص طور پر حکومت اوراتحادی فورسز کی جانب سے فضائی آپریشن کے نتیجے میں بچوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی تعداد پر سخت تشویش ہے۔
اسی طرح سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ مروجہ معاشرتی اصولوں، انتقامی کارروائیوں اور معافی کے خوف کے نتیجے میں بچوں کے خلاف ریپ اور دیگر جنسی تشدد کے واقعات کو کم رپورٹ کیا جاتاہے۔
انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 4 برس کے دوران عسکریت پسند گروپ داعش سے منسوب تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔
https://taghribnews.com/vdcaoonym49ne61.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ