صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ امریکا نے جہاں بھی قدم رکھا ہے وہاں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ایشیا میں جتنی بھی دہشت گردی ہو رہی ہے سب امریکا کی سرپرستی میں ہو رہی ہے
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ امریکا نے جہاں بھی قدم رکھا ہے وہاں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے اور مغربی ایشیا میں جتنی بھی دہشت گردی ہو رہی ہے سب امریکا کی سرپرستی میں ہو رہی ہے
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک کے دورے پر ہیں فاکس نیوز سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ شام میں اس ملک کی قانونی حکومت کی اجازت کے بغیر امریکی فوج کی مداخلت مغربی ایشیا میں امریکی دہشت گردی کا صرف ایک نمونہ ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ ان قوموں کو جو اپنے ملک اور سرزمین کے دفاع کے لئے جد وجہد کر ہی ہیں دہشت گرد کہتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا تو یمنی عوام کو بھی جو اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں دہشت گرد کہتا ہے لیکن جو لوگ میزائل، بم اور میزائلی سسٹم تیارکرکے سعودی عرب کو دے رہے ہیں کہ وہ یمن کے عوام کا قتل عام کرے ان کی حمایت کرتا ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ہرمز امن فارمولے کے بارے میں جو وہ جنرل اسمبلی کے اپنے خطاب میں پیش کرنے والے ہیں کہا کہ ایران وہ ملک ہے جس نے مغربی ایشیا میں امن قائم کیا ہے - انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا نیویارک میں ایران اور امریکا کے اعلی حکام ایک دوسرے سے ملاقات کرسکتے ہیں کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے تعلق سے فرانسیسی صدر کی کوششیں ایران مخالف امریکی پابندیاں ختم کردئے جانے کی صورت میں ہی نتیجہ بخش ثابت ہوسکتی ہیں - صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے تحت جو نئی نئی پابندیاں تہران پر عائد کی جارہی ہیں وہ مذاکرات کے لئے امریکا کی پیشگی شرط کی مانند ہیں جبکہ ایران کے نقطہ نگاہ سے مذاکرات کے لئے ہر طرح کی پیشگی شرط ختم ہونی چاہئے - انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی آئیل کمپنی آرامکو پر حملے کے بارے میں ایران پر الزام عائد کرنے کی بنیاد صرف یہ ہے کہ وہ یہ بات قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ یمنی فوج میزائلی اور ڈرون حملوں کی بھی توانائی رکھتی ہے اور اس کا مطلب صاف ہے کہ ایران پر الزام لگانے والوں کو یمنی فوج کی دفاعی توانائیوں کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے اور وہ صرف وھم و گمان پر ہی اکتفا کر رہے ہیں - اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ سعودی عرب پر یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کا حملہ سعودی عرب کو ہتھیار فراہم کرنے والوں کو ایک طرح سے انتباہ ہے -