برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا
برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے تعلق سے کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے لئے یورپی یونین کو قدرے لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے
شیئرینگ :
برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے تعلق سے کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے لئے یورپی یونین کو قدرے لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے
برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر یورپی کونسل کے چیئرمین ڈونلد ٹاسک سے ملاقات میں کہا کہ بریگزٹ کے بارے میں ڈیل کے لئے ضروری ہے کہ یورپی یونین لچک کا مظاہرہ کرے - برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جانسن اور ٹاسک نے آئرلینڈ کے بارے میں ایک مضبوط پشتنپاہ کی حیثیت سے ایک متبادل تلاش کئے جانے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا - برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ برطانیہ اکتیس اکتوبر تک یورپی یونین سے نکل جائےگا خواہ اس سلسلے میں کوئی ڈیل ہو یا نہ ہو ۔ لیکن دوسری جانب برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے عمل کو روکنے اور وزیراعظم جانسن کو اکتیس اکتوبر کی تاریخ آگے بڑھانے کا پابند بنانے کے لئے ایک بل پاس کردیا ہے - یہ بل جانسن کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ یورپی یونین سے درخواست کریں کہ لندن کی رکنیت کی مدت میں تین مہینے کی توسیع کردے - اس درمیان یورپی یونین نے بریگزیٹ کے بارے میں تنازعے خاص طور پر آئرلینڈ کی سرحدوں کے بارے میں تنازعےکے حل کے لئے برطانوی وزیراعظم کی حالیہ تجویزکو ناکافی قراردیا ہے - بریگزیٹ مذاکرات میں یورپی یونین کے سینیئر مذاکرات کار میشل بارنیہ نے جرمن وزیرخارجہ ہایکو ماس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ برطانیہ کی موجودہ سوچ کے پیش نظر کسی ایسے قانونی حل کا حصول مشکل ہوگیا ہے جو بیک اسٹاپ منصوبے کے اہداف کو پورا کرسکتا ہو ۔ جرمن وزیرخارجہ نے بھی اس پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کی تجاویز میں ایسا کوئی بھی حل نہیں دیکھ رہے ہیں جو قابل عمل اور قانونی ہو - گذشتہ ہفتے برطانیہ نے پہلی بار بریگزیٹ سمجھوتے میں واضح تبدیلی کے لئے برسلز کو ایک درخواست ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سمجھوتے میں آئرلینڈ سے متعلق شق کو نکال دیا جائے - بریگزیٹ سمجھوتے میں جس چیز پر سب سے زیادہ تنقید کی گئی تھی وہ جنوبی اور شمالی آئرلینڈ کی سرحدوں کا مسئلہ تھا جنوبی آئرلینڈ یورپی یونین کا ممبر ہے اور وہ اس میں باقی رہنا چاہتا ہے جبکہ شمالی آئرلینڈ برطانوی قلمرو کا حصہ ہے - دونوں آئرلینڈ کے درمیان خونریز جنگوں کے بعد انیس سو اٹھانوے میں بلفاسٹ معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ جنگوں سے بچنے کے لئے دونوں آئرلینڈ کے درمیان کوئی سرحد نہ ہو لیکن اب یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کے بعد جس کی وجہ سے شمالی آئرلینڈ بھی خود بخود یورپی یونین سے الگ ہوجائےگا ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اب دونوں ملکوں کی سرحدوں کی نوعیت کیا ہوگی ۔