تاریخ شائع کریں2019 23 September گھنٹہ 22:07
خبر کا کوڈ : 438190

صدر روحانی کی ٹرمپ سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں

اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی اور نہ ہی امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات ہو سکتے ہیں
صدر روحانی کی ٹرمپ سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی اور نہ ہی امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات ہو سکتے ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ نہ صدر ایران کے دورہ نیویارک میں ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوگی اور نہ ہی امریکا کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات ہوسکتے ہیںصدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پیر کو نیویارک روانہ ہوگئے ۔ایوان صدر کے انفارمیشن سیل کے ڈپٹی چیف پرویز اسماعیلی نے بتایا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اپنے دورہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنے کے علاوہ، عالمی رہنماؤں، سینیئر صحافیوں بعض نشریاتی اداروں کے سینیئر ڈائریکٹروں، ذرائع ابلاغ عامہ کے نمائندوں اور دانشوروں سے ملاقات بھی کریں گے۔ایوان صدر کے صدر انفارمیشن سیکشن کے ڈپٹی چیف نے بتایا کہ پروگرام کے مطابق صدر ایران جمعرات کو نیویارک سے تہران واپس لوٹ آئیں گے ۔اس درمیان ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدر ایران کی ملاقات کے امکان کو مسترد کردیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ جب تک امریکا ایران کے خلاف دشمنانہ اقدامات اور حد اکثر دباؤ کی پالیسی ترک نہیں کردیتا اور ایٹمی معاہدے میں واپس نہیں آجاتا، اس کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہیں ۔سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کی حد اکثر دباؤ کی پالیسی ایران کے اندر حد اکثر مزاحمت کا باعث بنی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایران دباؤ کے تحت ہرگز مذاکرات نہیں کرے گا۔امریکا ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران کے سامنے ایسی حالت میں مسلسل مذاکرات کی تجویز پیش کررہا ہے کہ اس نے ایران کے خلاف حد اکثر دباؤ کی پالیسی کے تحت غیر قانونی پابندیوں کا دائرہ وسیع تر کردیا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک حالیہ خطاب میں امریکی حکام کی جانب سے مذاکرات پر اصرار کو ایک چال قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ امریکا اس طرح اپنے مطالبات کو مسلط اور یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی موثر واقع ہوئی ہے۔آپ نے فرمایا کہ امریکیوں کو " اس قسم کے مذاکرات کے لیے ان لوگوں سے رجوع کرنا چاہیے جو ان کے لیے دودھ دینے والی گائے کی حیثیت رکھتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران میں مومنین اور مسلمین باللہ نیز عزت و سربلندی کی جمہوریت ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام عہدیدار امریکا سے مذاکرات نہ کرنے پر متفق ہیں ۔رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ " اگر امریکہ توبہ کرلے اور ایٹمی معاہدے میں، جس کی اس نے خلاف ورزی کی ہے، واپس آجائے تو اس وقت ممکن ہے کہ ایٹمی معاہدے کے دیگر رکن ملکوں کے ہمراہ ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں امریکہ بھی شریک ہوجائے بصورت دیگر، اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکی عہدیداروں کے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، نہ نیویارک میں نہ کہیں اور۔
https://taghribnews.com/vdceov8e7jh8xzi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ