ایٹمی معاملے میں تیسرے قدم سے حالات معمول پر نہیں آئیں گے
ایران کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا
روس کے نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اگرچہ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں تیسرا قدم حالات کو معمول پر لانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا تاہم ماسکو ایران کے اس طرح کے اقدامات کو درک کرتا ہے۔
شیئرینگ :
روس کے نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اگرچہ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں تیسرا قدم حالات کو معمول پر لانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا تاہم ماسکو ایران کے اس طرح کے اقدامات کو درک کرتا ہے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کے لئے تیسرے قدم کے محرکات روس کے لئے پوری طرح واضح ہیں اور قدرے مختصر دورے میں اس کی جانب واپس آیا جا سکتا ہے۔
ریابکوف نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کے انجام کی ذمہ داری پوری طرح امریکہ پر ہے اور اگر امریکی، ایران سمیت ایٹمی سمجھوتے کے تمام فریقوں کے لئے قابل قبول راہ حل پیش کرسکیں تو کہا جا سکتا ہے کہ صحیح سمیت میں تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں البتہ اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔
ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکلنے کے ایک سال بعد اور یورپ کی کمزور کارکردگی کی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران، آٹھ مئی دوہزار انیس سے اب تک ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی سطح کم کرنے کے لئے تین قدم اٹھا چکا ہے۔