ایران اور پاکستان بارڈر میکانزم کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا
نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے میں تیزی لانے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا
ایران اور پاکستان نے نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے میں تیزی لانے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بارڈر میکانزم کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے
شیئرینگ :
ایران اور پاکستان نے نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے میں تیزی لانے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بارڈر میکانزم کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایران اور پاکستان نے نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے میں تیزی لانے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بارڈر میکانزم کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ اتفاق اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان ایران ہائر بارڈر کمیشن(ایچ بی سی) کے دوسرے سیشن کے دوران کیا گیا۔
اس موقع پر پاکستانی وفد کی نمائندگی دفتر خاجہ میں ڈی جی (افغانستان، ایران اور ترکی) زاہد حفیظ چوہدری جبکہ ایرانی وفد کی نمائندگی وزارت خارجہ ایران کے بین الاقوامی قانونی امور کے ڈائریکٹر جنرل عباس اردکانی نے کی۔
سیشن کے دوران فریقین نے متعلقہ فریم ورک کے اندر موجودہ بارڈر میکانزم پر موثر عملدرآمد کے لیے بحث کی اور دونوں ممالک نے ان شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں نے باہمی افہام و تفہیم سے نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے میں تیزی لانے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ کیا اور سرحدی نقشوں کو اپ ڈیٹ اور مشترکہ بارڈر سروے کرنے سمیت فریقین نے موثر بارڈر منیجمنٹ کوششوں کے سلسلے میں باڑ کی تنصیب جیسے مناسب اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں جرائم پیشہ گروہ، دہشت گردوں اور منشیات کے اسمگلروں جیسے مسائل کا سامنا ہے۔