تاریخ شائع کریں2019 19 July گھنٹہ 21:55
خبر کا کوڈ : 430303

امریکہ نے مزید 5 ایرانی شخصیات اور سات کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کردی

اطلاع میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران میں جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کا تعلق چین اور بیلجیئم سے ہے
امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی عوام سے اپنی دشمنی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے واشنگٹن کی یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پانچ شخصیات اور سات کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے
امریکہ نے مزید 5 ایرانی شخصیات اور سات کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کردی
امریکی وزارت خزانہ نے ایرانی عوام سے اپنی دشمنی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے واشنگٹن کی یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پانچ شخصیات اور سات کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے بیرونی امور کے کنٹرول دفتر کے اعلان کے مطابق جو اب واشنگٹن کے ایوان جنگ میں بھی تبدیل ہو چکا ہے،  واشنگٹن کی یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں پانچ شخصیات اور سات کمپنیوں کے خلاف امریکی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان شخصیات اور کمپنیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے ایران کی جوہری سرگرمیوں کے لئے ضرورت کے آلات و مواد ایران کو فراہم کیا ہے۔
اطلاع میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران میں جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کا تعلق چین اور بیلجیئم سے ہے اور وہ ایران میں سینٹری فیوج مشینوں کی تیاری میں تعاون کرتی رہی ہیں اور یہ مشینیں ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے سے متعلق تنصیبات میں استعمال ہوتی ہیں۔
امریکہ کے اس ادارے کا کہنا ہے کہ سینٹری فیوج مشین، یورینیم کی افزودگی کے لئے استعمال ہوتی ہے اور اسی بنا پر اس الزام میں مذکورہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی اور اسی طرح گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر کہ جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قرارداد کی منظوری دے کر توثیق یا تائید بھی کی گئی ہے، یورینیم کی افزودگی سے متعلق ایران کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خزانہ اسٹیون منوچین نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ انسٹیکس کوئی ایسا کام انجام نہیں دے گا کہ اس پر واشنگٹن کی پابندیوں کا اطلاق ہو سکے۔
انھوں نے کہا ہے کہ یورپ کو ایران کے ساتھ تجارت میں تہران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیوں کا احترام کرنا ہو گا۔
امریکی حکام نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ یورپ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں میں ان کا ساتھ دیں۔
منوچین کا یہ بیان میں ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے انسٹیکس میں شمولیت کے لئے ماسکو کی آمادگی کی خبر دی ہے۔
لاوروف نے کہا ہے کہ انسٹیکس کی مکمل گنجائش سے اسی صورت میں استفادہ کیا جا سکتا ہے کہ مالی دین کے اس سسٹم میں صرف یورپی ممالک ہی نہیں بلکہ تمام ممالک شامل ہوں۔
انھوں نے اس سسٹم میں ایران کے تیل کی برآمدات کو بھی شامل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یورپی ممالک اگر ایران کے ساتھ تجارت میں مالی لین دین کے سسٹم انسٹیکس میں تیل کو بھی شامل کرنے کے سلسلے میں مضبوط عملی قدم اٹھاتے ہیں تو اس سے ایٹمی معاہدے کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
انسٹیکس ایران اور یورپ کے درمیان مالی لین دین کا ایک ایسا سسٹم ہے کہ جس کا اعلان جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اکتّیس جنوری دو ہزار انیس کو ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے اور اس کا تحفظ کرنے کی غرض سے کیا تھا تاکہ ایران کے ساتھ ڈالر کے بجائے یورو میں تجارت کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
حالانکہ ایران، ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں یورپ کی جانب سے کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد کا خواہاں ہے تاکہ ایران کے مفادات کا بھی تحفظ کیا جا سکے
https://taghribnews.com/vdccxxq012bq118.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ