تاریخ شائع کریں2019 13 July گھنٹہ 17:23
خبر کا کوڈ : 429404

حزب اللہ نے امریکہ اور صہیونیوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے

حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بیان کرتے ہوئے
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی 13 ویں سالگرہ کے موقع پر حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بیان کرتے ہوئے کہا
حزب اللہ نے امریکہ اور صہیونیوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی 13 ویں سالگرہ کے موقع پر حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بیان کرتے ہوئے امریکہ اور خاص طور پر صہیونیوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی 13 ویں سالگرہ کے موقع پر حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بیان کرتے ہوئے امریکہ اور خاص طور پر صہیونیوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
٭ حزب اللہ کے پاس ایسی دفاعی طاقت اور قوت موجود ہے  جو اسرائیل کو لبنان کے خلاف جنگ اور جارحیت سے روکنے کے لئے کافی ہے اورحزب اللہ  کی اس دفاعی طاقت  کو اسرائیل بھی جانتا ہے، اس لئے وہ حملہ کرنے سے پہلے ہزار بار غور و فکر  کرے گا۔
٭ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ 2006 کی جنگ میں ہمارے پاس دفاعی طاقت اور قدرت تھی جبکہ آج ہم دشمن پر حملہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور ہمارے پاس جدید ترین اسٹریٹجک ہتھیار موجود ہیں۔ میزائل ٹیکنالوجی میں ہماری پیشرفت اور گائیڈڈ میزائل دشمن کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔ ہمارے پاس بڑی تعداد میں ڈرون طیارے  موجود ہے، اور اس کی قابلیت ناقابل انکار ہے۔ کئی قسم کے اسلحوں میں بڑی حد تک پیش رفت ہوئی ہے، کچھ چیزیں وقت پہ واضح ہوں گی۔ بری، بحری، اور فضائی حوالے سے محور مقاومت نے ترقی کی ہے، نوعیت کے حوالے سے بھی اور تعداد کے اعتبار سے بھی، ٹریننگ کے اعتبار سے بھی اور مدد خدا پر یقین اور ایمان کے حوالے سے بھی۔
٭ حزب اللہ نے اسرائيل کا سکون اور اعتماد سلب کرلیا ہے اور اسرائیل اس وقت سخت نفسیاتی بیماری کا شکار ہوگیا ہے اور اسرائیل پر یہ ایسا کاری زخم لگا ہے  جس اسرائیل کے پاس علاج نہیں ہے ۔ اس زخم کے علاج کے لئے آج تک اسرائیل نے جو کچھ بھی کیا ہے، وہ ناکام ہوا ہے، اس میں غزہ کی جنگ میں حماس کی مقاومت بھی شامل ہے، وہ چیز جس کو اسرائیل کبھی درست نہیں کرسکتا وہ اس کا داخلی طور پر اختلاف اور ضعف ہے۔
٭ اسرائیل کا یہ کہنا کہ ہم آئندہ ممکنہ جنگ میں لبنان کو پتھر کے دور میں لے جائیں گے، تو ہم جوابا کہیں گے، کہ ہم اس ظالم اور غاصب وجود کا کیا حشر کرتے ہیں،مقبوضہ شمالی اسرائیل ہمارے میزائلوں کی زد میں ہے، اور ہر ٹارگٹ کے بارے ہمارے پا اطلاعات اور  معلومات موجود ہیں۔ساحلی پٹی نتانیا سے لے کر اشدود تک اگرچہ بڑی تعداد میں غاصب صہیونی سویلین آبادی ہے۔ لیکن اس غاصب وجود کے سب سے بڑے اور اہم مراکزبھی  یہاں ہیں۔اس پٹی پر اہم صنعتیں، ہتھیاروں ڈپو ، ایٹمی ری ایکٹر، دو بندرگاہیں، اہم تر تجارتی مراکز، سٹاک ایکسچینج، بجلی گھر اور گیس کے اہم مراکز موجود ہیں۔اسلامی مزاحمت  کے پاس اتنے میزائل موجود ہیں جو ان تمام جگہوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، تو کیا اسرئیل کا غاصب وجودپتھر کے دور میں نہیں چلا جائے گا ۔
٭ ہمیں آئندہ ممکنہ جنگ میں کامیابی کا ہر حوالے سے یقین ہے۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو بہت پر امید ہیں کہ وہ قدس میں نماز پڑھیں گے۔
٭ مجھے اور میرے ساتھیوں کو یقین ہے کہ صدی کی ڈیل ناکام ہوگی۔ کچھ ایسے اسباب ہیں جو اس ڈیل کو اندر سے ختم کریں گے اور اسے اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہونے دیں گے۔ اسکی ناکامی کا سب سے بڑا سبب قدس کا مسئلہ ہے، اگرچہ باقی امور بھی مہم ہیں۔ناکامی کے اسباب میں سے فلسطینیوں کا اس حوالے سے باہمی اتحاد ہے۔ ایران کی مدد عسکری اعتبار سے اور باقی حوالوں سے، شام میں جیت، یمن کی قربانیاں، فلسطینی عوام کا ثبات، اور محور مقاومت کی قوت اور طاقت ہے۔
٭ شامی حکومت مضبوط اور  مستحکم تر ہوتی جا رہی ہے۔ اور اس کا قبضہ قوی تر ہوتا جارہا ہے۔ فرات کے مشرقی علاقہ کا مسئلہ اٹکا ہوا ہے۔ اور بنیادی مسئلہ ادلب کا شہر ہے۔ان تمام مسائل پر کام جاری ہے، البتہ اب پیچھے جانے کا کوئی امکان نہیں۔ ہم آج تک شام میں ان تمام جگہوں پر موجود ہیں جہاں پہلے دن سے ہیں البتہ تعداد میں کمی کی ہے، کیونکہ ضرورت نہیں۔ اس کا تعلق ایران پر پاندیوں سے نہیں۔اس وقت ایران اور روس کے درمیان جنگی اور سیاسی اعتبار سے تفاہم موجود ہے۔ اس وقت ایران اور روس پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں اور یہ سب جناب ٹرمپ کی برکت سے ہے۔نتن یاہو سے کہتا ہوں کہ جو کچھ کر سکتے ہو کرو، ایران شام سے نہیں نکلے گا، یہی شامی اور ایرانی حکومتوں کا فیصلہ ہے
٭ ایران کبھی جنگ شروع نہیں کرے گا، اور میرے خیال میں شاید امریکہ بھی اس کی ابتداء نہ کرے۔امریکہ میں جو جہت سب سے زیادہ جنگ نہیں چاہتی وہ پینٹاگون ہے۔ امریکہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو امریکہ کو جنگ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ امریکہ جانتا ہے کہ جنگ انتہائی نقصان دہ ہے۔ اسی لئے ٹرامپ اقتصادی پابندیوں سے امید لگائے بیٹھا ہے۔
٭ ایران کبھی بھی براہ راست امریکہ سے مذاکرات نہیں کرے گا۔ وہ ہر اس ثالثی کے حامی ہیں جو ایرانی مفاد میں ہو۔ ایران کبھی بھی پابندیوں کی وجہ سے نہیں جھکے گا۔ یہ پابندیاں ایران کو اندرونی طور پر مضبوط اور مضبوط کریں گی۔
https://taghribnews.com/vdccxoq002bqi08.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ