تاریخ شائع کریں2019 12 July گھنٹہ 14:39
خبر کا کوڈ : 429205

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے ترجمان کے مطابق جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان کے ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جج ارشد ملک کی خدمات واپس لی جائیں
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا
پاکستان کے ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔  اسلام آباد ہائی کورٹ کے ترجمان کے مطابق جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر رجسٹرار نے وزارت قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی خدمات واپس لی جائیں۔ ارشد ملک کو ڈیپوٹیشن پر احتساب عدالت میں جج لگایا گیا تھا اور ان کی خدمات واپس پنجاب کے حوالے کی جائیں گی۔
اس فیصلے سے کچھ دیر قبل جج ارشد ملک نے ویڈیو اسکینڈل پر قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کو خط لکھ کر مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو معاملے پر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملاقات کی اور عدالت عالیہ کے نام ایک خط ان کے حوالے کیا۔ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق جج ارشد ملک نے خط میں وڈیو میں لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ارشد ملک نے ن لیگ کی مبینہ دھمکیوں اور نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے کےلیے رشوت کی پیشکش کا بھی خط میں تذکرہ کیا ہے۔
ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق ارشد ملک نے خط کے ساتھ اتوار کو جاری کی گئی پریس ریلیز منسلک کرتے ہوئے بیان حلفی بھی جمع کرائی ہے۔ رجسٹرار نے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات کرکے انہیں جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی سے آگاہ کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار کو حکم دیا ہے کہ جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی کو نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ جسٹس عامر فاروق کے حکم پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے رجسٹر نے خط اور بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا۔
https://taghribnews.com/vdcbg9basrhb55p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ