طالبان کا جنگ کو جہاد قرار دینا آئین کی خلاف ورزی ہے
فضل ہادی مسلم یار نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا
افغانستان کی سینیٹ کے چیئرمین نے دوحہ مذاکرات کے بیان کو اپنے ملک کے بنیادی آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے
شیئرینگ :
افغانستان کی سینیٹ کے چیئرمین نے دوحہ مذاکرات کے بیان کو اپنے ملک کے بنیادی آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔
فضل ہادی مسلم یار نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ بیان کی شقوں میں افغانستان میں ایک نظام اسلامی کے قیام اور طالبان کی جنگ کو جہاد قرار دیا جانا افغانستان کے بنیادی آئین کے خلاف ہے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان سے سوویت یونین کے انخلا کے بعد افغان عوام کا جہاد ختم ہو چکا ہے اور اس کے بعد کے اٹھارہ برسوں میں طالبان کے دہشت گردانہ حملوں کو جہاد ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ قطر میں افغان گروہوں اور طالبان کی شمولیت سے اتوار اور پیر کو ایسی حالت میں مذاکرات ہوئے ہیں کہ ان مذاکرات میں حکومت کابل کا کوئی نمائندہ شامل نہیں رہا ہے۔