تاریخ شائع کریں2019 3 July گھنٹہ 15:54
خبر کا کوڈ : 427958

3 جولائی، امریکہ کے بھیانک جرائم کا ایک اور ثبوت

ایرانی حکام کے علاوہ شہید ہونے والے مسافروں کے لواحقین نے بھی شرکت کی
تین جولائی انیس سو اٹھاسی کو خلیج فارس میں امریکہ کے وحشیانہ میزائلی حملے کا نشانہ بننے والے ایرانی طیارے کے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول برسائے گئے
3 جولائی، امریکہ کے بھیانک جرائم کا ایک اور ثبوت
تین جولائی انیس سو اٹھاسی کو خلیج فارس میں امریکہ کے وحشیانہ میزائلی حملے کا نشانہ بننے والے ایرانی طیارے کے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول برسائے گئے۔ اس موقع پر اعلی ایرانی حکام کے علاوہ شہید ہونے والے مسافروں کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔
آج سے اکتیس سال قبل تین جولائی انیس سو اٹھاسی کو خلیج فارس میں تعینات امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس ونسنس نے جنوبی ایران کے شہر بندر عباس سے دبئی کے لیے پرواز کرنے والے مسافر طیارے کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر اپنے گھناونے جرائم کی طویل فہرست میں ایک اور وحشی جرم کا اضافہ کیا تھا۔ایرانی ایئر بس طیارے میں سوار دو سو نوے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول برسانے کے پروگرام کا آغاز قومی ترانے کی دھن پر کیا گیا جس کے بعد شرکا نے صوبہ ہرمزگان میں آبنائے ہرمز اور ہنگام جزیرے کے درمیان واقع ساحلی پٹی پر پھول نچھارو کرکے شہیدوں کو یاد کیا  پھول نچھاور کرنے کے پروگرام میں شریک لوگوں نے مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعرے لگائے اور امریکہ کے جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ امریکہ کی جانب سے ایرانی ایئر بس طیارے کو نشانہ بنائے جانے کی برسی کے موقع پر   بندر عباس شہر میں بھی امریکی خطرات کے مقابلے کے لیے ایرانی پارلمینٹ مجلس شورائے اسلامی کے دس نکاتی منصوبے کی رونمائی کی گئی۔امریکہ کے مقابلے میں پیشگی اقدامات کے لیے قائم پارلیمانی گروپ کے سربراہ امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دس نکاتی منصوبہ امریکہ کی جانب سے درپیش خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ایران کی سمندری حدود کا تحفظ، آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تمام فوجی اور غیر فوجی بحری جہازوں کی سیکورٹی کے اخراجات کی فراہمی، امریکہ کو فوجی اڈے فراہم کرنے والوں کے بارے میں حکومت ایران کی جانب سے ضروری اقدامات کی انجام دہی، اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مسلسل ساتھ دینے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی جیسے معاملات شامل ہیں۔حسین قاضی زادہ ہاشمی نے مزید کہا کہ ایرانی کمپنیوں کے خلاف امریکہ کے غیر انسانی اقدامات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ، حکومت کو ایئر بس طیارے کی تباہی کے حوالے سے حکومت امریکہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا پابند بنانا، امریکی جرائم سے متعلق میوزیم کا قیام، اسکولوں اور یونیورسیٹوں کی درسی کتابوں میں امریکی جرائم کے بارے میں اسباق شامل کرنا، اور ایسی تمام کمپنیوں کی بھرپور حمایت کرنا جنہیں امریکی اقدامات کے نتیجے میں نقصان اٹھانا پڑا ہے ایسے نکات ہیں جن کا دھیان رکھنے کا حکومت کو پابند بنایا گیا ہے۔امریکی اقدامات کے مقابلے میں پیشگی اقدامات کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ نے کہا کہ اس منصوبے میں امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے ملکوں کے اتحاد کا قیام اور امریکہ پابندیوں کے مقابلے کے لیے متبادل اشیا اور خدمات کی فراہمی کے جامع نظام کی تیاری کا بھی حکومت کو پابند کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ تین جولائی انیس سو اٹھاسی کو ایران کے مسافر طیارے نے بندر عباس سے دبئی کے لیے اڑان بھری تھی مگر خلیج فارس پر پرواز کے دوران امریکی بحری بیڑے یوایس ایس ونسنس سے داغے جانے والے دو میزائیلوں کا نشانہ بن کر تباہ ہوگیا تھا۔امریکہ کے اس وحشیانہ حملے میں طیارے میں سوار تمام دو سو نوے مسافر اور عملے کے افراد شہید ہوگئے تھے۔ جن میں چھیاسٹھ بچے اور ترپن خواتین اور چھیالیس غیر ملکی شہری شامل تھے۔ایرانی مسافر طیارے کو تباہ کرنے کے بعد امریکی حکام نے انتہائی متضاد بیانات دیے اور اس مخاصمانہ اقدام کو غلطی قرار دینے کی کوشش کی، لیکن ونسنس بحری بیڑے کے جدید ترین ریڈار اور کمپیوٹر سسٹم سے لیس ہونے اور پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کا اسٹیٹس ظاہر ہونے کے پیش نظر اس بات میں شک وشبہے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ امریکہ کا کہ یہ اقدام مکمل طور پر مخاصمانہ تھا۔
https://taghribnews.com/vdcenf8evjh8woi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ