تاریخ شائع کریں2019 24 June گھنٹہ 18:19
خبر کا کوڈ : 426538

سینچری ڈیل فلسطینی عوام کے حقوق اور بیت المقدس کے سودے کا باعث ہے

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ہفتے وار پریس کانفرنس میں کہا
سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے بارے میں منامہ کانفرنس عالم اسلام میں پھوٹ اور تفرقہ، فلسطینی امنگوں سے چشم پوشی، فلسطینی عوام کے حقوق اور بیت المقدس کے سودے کا باعث بن رہی ہے
سینچری ڈیل فلسطینی عوام کے حقوق اور بیت المقدس کے سودے کا باعث ہے
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے بارے میں منامہ کانفرنس کو شرمناک قرار دیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ہفتے وار پریس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے بارے میں منامہ کانفرنس سے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی کانفرنس جو عالم اسلام میں پھوٹ اور تفرقہ، فلسطینی امنگوں سے چشم پوشی، فلسطینی عوام کے حقوق اور بیت المقدس کے سودے کا باعث بن رہی ہو، شرمناک ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسی کانفرنس جو پیسے کے بدلے امن کے لئے تشکیل دی جا رہی ہو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی اور وہ شکست سے دوچار ہو گی۔انھوں نے امریکی ڈرون طیارے کی جانب سے ایرانی حدود کی خلاف ورزی کے مسئلے کی پیروی کئے جانے کے بارے میں بھی کہا کہ سیاسی اقدامات کے علاوہ اقوام متحدہ سے شکایت اور سلامتی کونسل کو مراسلہ ارسال کئے جانے جیسے قانونی اقدامات بھی عمل میں لائے گئے ہیں۔سید عباس موسوی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپی فریقوں کو دی جانے والی ساٹھ دن کی مہلت کے بارے میں بھی کہا کہ ایران، یورپی ملکوں کا منتظر نہیں رہے گا اور وہ اپنے دوست ملکوں کے ساتھ دو طرفہ طور پر صلاح و مشورے جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں بعض تجارتی، مالی اور بینکنگ سسٹم بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانیہ کے نائـب وزیر خارجہ کے دورہ تہران اور آئل ٹینکروں پر حملوں کے بارے میں ان کے دعوے پر بھی کہا کہ برطانیہ کا یہ طریقہ، غیر تعمیری ہے۔انھوں نے کہا کہ برطانیہ، ممکنہ طور پر اپنے اندرونی مسائل اور حکومت و بریگزٹ سے متعلق بحران نیز یورپی یونین کی جانب سے اس کی حمایت نہ کئے جانے کی بنا پر امریکہ کے ساتھ جانے کو ہی زیادہ ترجیح دے رہا ہے اور اس کی اس طرح کی پالیسی، ناقابل قبول ہے۔ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے دعوے کے سلسلے میں بھی کہا کہ تہران نے بہت پہلے مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کر دیا تھا اور اس نے علاقائی سطح پر مذاکرات کے فورم اور عدم جارحیت کے معاہدے جیسی تجاویز بھی پیش کی ہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں مذاکرات کا فیصلہ خود خلیج فارس کے ملکوں کو کرنا چاہئے تاہم ایران بعض اختلافات کے باوجود کھلے دل سے مذاکرات کے لئے آمادہ ہے۔ترجمان وزارت خارجہ سید عباس موسوی نے، ایک جانب ایران مخالف اتحاد تشکیل دینے کوشش اور دوسری جانب ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادگی پر مبنی امریکہ کی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک کے متضاد بیانات کے بارے میں بھی کہا کہ ایران کے خلاف اتحاد قائم کرنے کی امریکی کوشش، کوئی نئی بات نہیں ہے اور ایران پندرہ پڑوسی ممالک رکھنے کے ساتھ علاقے کا ایک طاقتور ملک ہے اس لئے ایران کے خلاف کوئی اتحاد قائم کرنا آسان کام نہیں ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کئے جانے کے دعوے کے بارے میں بھی کہا کہ پابندیوں کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اور مزید پابندیاں عائد کرنے کا امریکی دعوی بھی اندرون و بیرون ملک رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
https://taghribnews.com/vdchx-nk623nimd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ