تاریخ شائع کریں2019 13 June گھنٹہ 21:36
خبر کا کوڈ : 424702

کانگریس ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف تنقید کا میدان بن گیا

حکومت امریکہ نے اس بہانے سے کہ ایران کا خطرہ خطے میں ہنگامی صورتحال کا باعث بنا ہے
سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے امریکی کانگریس اور دفاعی حکام کے درمیان ہونے والا اجلاس صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف تنقید کا میدان بن گیا
کانگریس ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف تنقید کا میدان بن گیا
سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے امریکی کانگریس اور دفاعی حکام کے درمیان ہونے والا اجلاس صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف تنقید کا میدان بن گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایوان نمائندگا کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ارکان نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے سے متعلق حکومت کے دلائل کو مسترد اور اس حوالے سے سرکاری عہدیداروں کے دعوں کو من گھڑت قرار دے دیا۔
حکومت امریکہ نے اس بہانے سے کہ ایران کا خطرہ خطے میں ہنگامی صورتحال کا باعث بنا ہے، طے شدہ سرکاری طریقہ کار سے ہٹ کر اور کانگریس کی اجازت بغیر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔
امریکی صدر کے قریبی اتحادی سمجھے جانے والے سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ صدر امریکہ کے ہنگامی اختیارات اور طاقت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن سینیٹر باب منذر نے بھی کہا ہے کہ وائٹ ہاوس کو اختیار کے ناجائز استعمال سے روکنے کے لیے مستقل راہ حل تلاش کرنا ہوگا۔
سینیٹروں کا یہ گروپ آئندہ چند روز میں سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت سے متعلق بائیس معاہدوں کے بارے میں ایوان میں رائے شماری کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اگرچہ چار ریپبلکن سینیٹروں کے شامل ہونے کے بعد ایوان میں رائے شماری کے لیے ضروری سیتنالیس ارکان کا نصاب پورا ہو جائے گا لیکن پھر بھی امریکی صدر کے ویٹو پاور کو روکنے لیے ڈیموکریٹ کو مزید ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
سینیٹ کے ڈیموکریٹ اور بہت سے ریپبلکن ارکان سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کے بائیس معاہدوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایوان نمائندگان میں بھی صورتحال تقریباً اس سے ملتی جلتی ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے عبوری وزیر  پیٹرک شناہن نے اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ اگر واشنگٹن سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحہ فروخت نہ کرے تو چین اور روس اپنا اسلحہ ان ممالک کو فروخت کریں گے۔
امریکہ سعودی عرب کو آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ کے ہتھیار فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جن میں ایک لاکھ بیس ہزار گائڈڈ بم، اینٹی ٹینک راکٹ اور جدید ترین جنگی بندوقیں شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کو یمن کے خلاف چار سال سے جاری وحشیانہ جنگ کے لیے بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ضرورت ہے جو اسے اب امریکہ اور مغربی ممالک فراہم کرتے چلے آرہے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdciu5a5rt1ary2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ