ایران بھی ایٹمی معاہدے پر گروہ کے دیگر اراکین کی طرح عمل کرے گا
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی کا کہنا تھا
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران بھی ایٹمی معاہدے پر اسی طرح عمل کرے گا جس طرح یورپی ممالک اس معاہدے پر عمل کر رہے ہیں
شیئرینگ :
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران بھی ایٹمی معاہدے پر اسی طرح عمل کرے گا جس طرح یورپی ممالک اس معاہدے پر عمل کر رہے ہیں۔
اپنی فرانسیسی ہم منصب کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی کا کہنا تھا کہ تہران اس بات کے لیے پوری طرح آمادہ ہے کہ جس طرح سے فرانس اور اس کے دیگر یورپی شرکا، پچھلے ایک برس کے دوران ایٹمی معاہدے کی حمایت اور اس پر عمل کرتے رہے ہیں، بالکل اسی طرح اس پر عمل کرے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ ایٹمی معاہدے کی حمایت کے دعویدار فرانسیسی عہدیدار تہران کے اس جواب سے پوری طرح مطمین ہو گئے ہوں گے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان اِینگَس ونڈر مَل نے منگل کے روز یورینیم کی افزودگی میں چار گناہ اضافے کے ایرانی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انتہائی بے شرمی کے ساتھ کہا تھا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر اسی طرح سے عمل کرتا رہے جس طرح وہ اب تک عمل کرتا آیا ہے۔
ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی اور اس پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے، معاہدے پر باقی رہنے والے فریقوں کی جانب سے وعدہ خلافیوں کے بعد ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے آٹھ مئی سے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے تحت اس پر جزوی عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کے روز ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی نے اعلان کیا ہے کہ اعلی قومی سلامتی کونسل کے بیان کی روشنی میں جس کے تحت ایٹمی معاہدے کے بعض حصوں پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا گیا ہے، اندرون ملک یورینیم کی افزودگی کی سطح میں چار گناہ اضافہ کر دیا گیا۔
جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد اس معاہدے کو باقی رکھنے اور ایران کے اقتصادی مفادات پورے کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن تاحال وہ اپنے وعدوں پر عملدرآمد سے قاصر ہیں۔