جولان ہاٹس کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کرانا ہمارا حق ہے
شام کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا
جولان کی بلندیوں پر اسرائیلی حمکرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے
شیئرینگ :
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام کے علاقے جولان کی بلندیوں پر اسرائیلی حمکرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب شام کی وزرات خارجہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کر دیا ہے کہ اس علاقے کو اسرائیل کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانا ہمارا ناقابل انکار حق ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔
شام کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جولان پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرنے سے امت عرب کے ساتھ امریکہ کی دشمنی اور مخاصمت کی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے واضح ہو گیا ہے کہ امریکہ عرب دنیا کا سب سے بڑا اور اصلی دشمن ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز تمام عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی نیز سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھ کر، ایک ایسے ڈکلیریشن پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت واشنگٹن نے شام کے مقبوضہ علاقے جولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
امریکی صدر نے عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی اس ڈکلیریشن پر دستخط صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کی موجودگی میں کیے ہیں۔ امریکی صدر نے اس ڈکلیریشن پر دستخط سے پہلے، صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام برسوں پہلے ہی انجام پانا چاہئے تھا۔
شام کے علاقے جولان پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو سرکاری طور پر جائز تسلیم کیے جانے کے امریکی فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے امریکی صدر کے اس اعلان کے فورا بعد ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جولان کے بارے میں اقوام متحدہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق یہ علاقہ شام کا حصہ ہے جس پر اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔
یورپی یونین نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے بیان کے باوجود جولان کے حوالے سے یورپی یونین کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم نہیں کرتی۔
کینیڈا کی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ مقبوضہ جولان کے حوالے سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم اس علاقے پر اسرائیل کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یک طرفہ طور پر جغرافیائی سرحدوں میں تبدیلی عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی ہے اور اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
روس کی وزارت کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام عالمی اصولوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے کی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کے اس اقدام کو عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔