تاریخ شائع کریں2019 26 March گھنٹہ 15:20
خبر کا کوڈ : 410799

جولان ہاٹس کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کرانا ہمارا حق ہے

شام کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا
جولان کی بلندیوں پر اسرائیلی حمکرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے
جولان ہاٹس کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کرانا ہمارا  حق ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام کے علاقے جولان کی بلندیوں پر اسرائیلی حمکرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب شام کی وزرات خارجہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کر دیا ہے کہ اس علاقے کو اسرائیل کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانا ہمارا ناقابل انکار حق ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔
شام کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جولان پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرنے سے امت عرب کے ساتھ امریکہ کی دشمنی اور مخاصمت کی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے واضح ہو گیا ہے کہ امریکہ عرب دنیا کا سب سے بڑا اور اصلی دشمن ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز تمام عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی نیز سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھ کر، ایک ایسے ڈکلیریشن پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت واشنگٹن نے شام کے مقبوضہ علاقے جولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
امریکی صدر نے عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی اس ڈکلیریشن پر دستخط صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کی موجودگی میں کیے ہیں۔ امریکی صدر نے اس ڈکلیریشن پر دستخط سے پہلے، صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام برسوں پہلے ہی انجام پانا چاہئے تھا۔
شام کے علاقے جولان پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو سرکاری طور پر جائز تسلیم کیے جانے کے امریکی فیصلے کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے امریکی صدر کے اس اعلان کے فورا بعد ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جولان کے بارے میں اقوام متحدہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق یہ علاقہ شام کا حصہ ہے جس پر اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔
یورپی یونین نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے بیان کے باوجود جولان کے حوالے سے یورپی یونین کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین جولان کی بلندیوں پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم نہیں کرتی۔
کینیڈا کی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ مقبوضہ جولان کے حوالے سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ہم اس علاقے پر اسرائیل کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یک طرفہ طور پر جغرافیائی سرحدوں میں تبدیلی عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی ہے اور اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
روس کی وزارت کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام عالمی اصولوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے کی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کے اس اقدام کو عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjhyexhuqevaz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ