تاریخ شائع کریں2018 6 November گھنٹہ 18:48
خبر کا کوڈ : 375235

واشنگٹن کے یکطرفہ اقدامات کا جواز پیش کرنے میں ناکام

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچین کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے ایران مخالف پابندیوں پر وسیع عالمی ردعمل اور اقوام متحدہ کی قرارداد سمیت مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی مخالفتوں کے باوجود ایرانی قوم کے خلاف واشنگٹن کے یکطرفہ اقدامات کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔
واشنگٹن کے یکطرفہ اقدامات کا جواز پیش کرنے  میں ناکام
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے ایران مخالف پابندیوں پر وسیع عالمی ردعمل اور اقوام متحدہ کی قرارداد سمیت مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی مخالفتوں کے باوجود ایرانی قوم کے خلاف واشنگٹن کے یکطرفہ اقدامات کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچین کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں وائٹ ہاؤس کی ایران مخالف پابندیوں پر وسیع عالمی مخالفتوں کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر دعوی کیا ہے کہ تہران کے خلاف اقدامات کے مختلف طریقے موجود ہیں جن میں سے ایک زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالنا ہے۔انھوں نے ایران کے خلاف ماضی کے امریکی دعؤوں کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بار پھر ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق و شام میں دہشت گرد گروہوں کا سب سے بڑا حامی امریکہ رہا ہےامریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایران سے اس بات کا خواہاں ہے کہ وہ ایک عام ملک کی طرح رویہ اختیار کرے اور واشنگٹن اپنے اس مطالبے کو منوانے کے لئے ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالتا رہے گا اور ایران مخالف پابندیوں میں اضافہ کرتا رہے گا۔انھوں نے ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر پر پہنچانے کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تیل کی برآمدت کو صفر پر پہنچانے کے لئے امریکہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان سیکڑوں شخصیات اور گروہوں کے خلاف پابندیاں بھی بحال کی جائیں گی کہ ایٹمی معاہدے کی بنا پر جن کے خلاف یہ پابندیاں معطل کر دی گئی تھیں۔پمپیؤ نے اسی طرح ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا مقصد ایک نئے ایٹمی سمجھوتے کا حصول ہے۔امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوچین نے بھی ایران کے خلاف پابندیوں کے دوسرے مرحلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں پانچ نومبر سے شروع ہو گئی ہیں۔امریکی وزات خزانہ کے اعلان کی بنیاد پر دنیا کے آٹھ ملکوں  چین، ہندوستان، جنوبی کوریا، جاپان، ترکی، یونان، اٹلی اور تائیوان کو ایران سے تیل درآمد کرنے کی چھوٹ دی گئی ہے۔دوسری جانب امریکہ کی اس وزارت نے بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں کے برخلاف ایران کے خلاف پابندیوں میں سات سو سے زائد شخصیات و کمپنیوں کے ناموں کا اضافہ کر دیا ہے جن میں پچاس ایرانی بینک اور اندرون و بیرون ملک ان کے شعبے، ایران کی توانائی اور بحری جہازرانی کے شعبے میں سرگرم  دو سو کے قریب افراد و کمپنیاں، ایران ایئر کمپنی اور اس سے متعلق پینسٹھ طیارے شامل ہیں۔علاوہ ازیں امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیوں میں ڈھائی سو افراد اور ان کے سرمائے بھی شامل ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcexn8xnjh8fwi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ