تاریخ شائع کریں2018 2 November گھنٹہ 16:37
خبر کا کوڈ : 373743

امریکا کا ایران پر پابندیوں کے اجرا میں ناکامی کا اعتراف کرلیا

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نیوئرٹ نے اس بات کا اعتراف کرلیا
امریکا نے اپنی اس بے بسی اور ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات پر پوری طرح سے پابندی عائد نہیں کرسکتا۔
امریکا کا ایران پر پابندیوں کے اجرا میں ناکامی کا اعتراف کرلیا
امریکا نے اپنی اس بے بسی اور ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات پر پوری طرح سے پابندی عائد نہیں کرسکتا۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نیوئرٹ نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ وائٹ ہاؤس ایران کے تیل کی برآمدات پر مکمل طور پر پابندی عائد نہیں کرسکتا۔ اس درمیان امریکا نے اس بات کا بھی اعلان کردیا ہے کہ وہ آٹھ ملکوں منجملہ چین، ہندوستان، جاپان اور جنوبی کوریا کو اس بات کی چھوٹ دیتا ہے کہ وہ چار نومبر کو ایران کے خلاف امریکا کی نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھی ایران سے تیل خرید سکیں گے۔

امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے وائٹ ہاؤس کے حکام کے سابقہ موقف سے واضح پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن بعض ملکوں کو ایران سے تیل کی خریداری کے لئے مستثنی کرنے کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے ایران مخالف امریکا کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ  بعض ملکوں کو ایران سے تیل درآمد  کرنے کے لئے مسثتنی کرنے کا جائزہ لئے جانے کے ساتھ  ہی ایک ایک ملک پرکام کیا جائے گا۔

اس سے پہلے بھی امریکی حکام نے ایران مخالف اپنے سابقہ موقف سے واضح طور پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بعض ممالک ایران سے تیل خرید سکیں گے۔

اس درمیان بلومبرگ نے بھی خبردی ہے کہ امریکا اس بات پر راضی ہوگیا ہے کہ وہ ہندوستان، چین، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے آٹھ ممالک پانچ نومبر کے بعد بھی ایران سے تیل خرید سکیں گے۔ ایک ایسے وقت جب ٹرمپ انتظامیہ ایران  کی معیشت کو صفرتک پہنچانے کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے امریکا بالآخر مجبور ہوگیا ہے کہ وہ ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کو تیل کی خریداری سے مستثنی کردے۔

امریکا نے یہ چھوٹ بظاہر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر دی ہے۔

دوسری جانب امریکی قدامت پسند دھڑے سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے دعوی کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے امریکی وزیرخارجہ کو اس بات پر قائل کیا ہے کہ وہ سوئیفٹ سے ایران کا رابطہ منقطع نہ کریں۔ واشنگٹن فری بیکن نامی ویب سائٹ نے جس نے ایران مخالف امریکی پابندیوں میں شدت کی حمایت کی تھی دعوی کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کو کچھ رعایتیں دینے کے لئے تیار ہے جس سے ایران کے خلاف امریکا کی یکطرفہ پابندیوں میں کچھ ریلیف مل سکے۔

مذکورہ ویب سائٹ نے دعوی کیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے حکام نے جو ایران کے خلاف پابندیوں کے موضوع پر کام کررہے ہیں وزیرخارجہ پمپیئو کو اس بات پر راضی کرلیا ہے وہ ایران کو اس بات کی اجازت دیں کہ وہ سوئیفٹ مالیاتی سسٹم سے اپنا رابطہ برقرار رکھے۔

 ایک اور امریکی نیوز ویب سائٹ نے خبردی ہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر نے ایرانی تیل پر پابندیوں میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نرمی کا اعلان کئے  جانے کے بعد اس پروگرام کو منسوخ کردیا ہے جو ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ کے موقع پر ہونے والا تھا۔

واشنگٹن ایگزمائنر  نے خبردی ہے کہ جان بولیٹن نے یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایرانی تیل پر پابندی میں نرمی کے اعلان کے بعد کیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ان لوگوں کو کافی مایوسی ہوئی ہے جو ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ اور سخت ترین پابندیاں عائد کئے جانے کے حق میں تھے۔

دریں اثنا باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی بینکوں کو سوئیفٹ مالیاتی سسٹم میں باقی رہنے کی اجازت دینے کو تیار ہے۔ واشنگٹن ایگزمائنر ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ان فیصلوں سے ان لوگوں کو سخت خفت اٹھانی پڑی ہے جو ایران کے خلاف سخت ترین پابندیوں پر اصرار کررہے تھے اور ان لوگوں میں جان بولیٹن سب سے آگے آگے تھے۔

امریکا کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹین جمعے کو ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے بارے میں ایک بیان پڑھ کر سنانے والے تھے لیکن انہوں نے اپنا یہ پروگرام منسوخ کردیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcgtw9wwak9uu4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ