تاریخ شائع کریں2018 11 October گھنٹہ 15:20
خبر کا کوڈ : 367447

افغان عوام ملک میں جاری جنگ سے پریشان نقل مکانی میں اضافہ

جھڑپوں کے سبب رواں برس کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور
انسانی معاملات سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 7 اکتوبر تک افغانستان بھر میں ڈھائی لاکھ کے قریب شہری داخلی طور پر بے گھر ہوئے۔
افغان عوام ملک میں جاری جنگ سے پریشان نقل مکانی میں اضافہ
افغانستان میں جاری پر تشدد واقعات اور جھڑپوں کے سبب رواں برس کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق انسانی معاملات سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 7 اکتوبر تک افغانستان بھر میں ڈھائی لاکھ کے قریب شہری داخلی طور پر بے گھر ہوئے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں حالیہ چند ماہ کے دوران طالبان اور داعش کے حملوں میں اضافہ ہوا ۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک افغانستان میں 8050 شہری یا تو مارے گئے یا پھر زخمی ہوئے۔ 

افغانستان میں اقوام متحدہ امدادی مشن (يوناما) کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے تاداميچي ياماموتو نے کہا، افغانستان میں جاری جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا ہے، لہذا اقوام متحدہ افغانیوں کے مصائب کو ختم کرنے کے لئے فوری طور پر اور پرامن معاہدے کی اپنی مانگ کو دوہراتا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کے عام شہریوں کا قتل عام واشنگٹن کی غلط اور تخریبی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر امریکہ جیسا کہ دعوے کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و امان قائم کرنے کے لئے کوشاں ہے تو سوال یہ ہےکہ پھر روزانہ عام شہریوں کی ایک تعداد کا قتل کیوں ہوتا ہے اور اس ملک میں دہشت گردانہ حملوں میں آئے دن اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔

افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں جاری رہنے کی ایک اہم ترین وجہ، ان گروہوں کے مالی وسائل و ذرائع کا پائیدار باقی رہنا ہے۔ غیرملکی امداد کے علاوہ، منشیات کی پیداوار اور اس کی اسمگلنک ان گروہوں کے مالی وسائل و ذرائع کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہیں اور حال ہی میں غیر قانونی کان کنی اور معدنی وسائل کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ اور نیٹو نے گزشتہ سترہ سال کے دوران دہشت گردوں کے مالی وسائل و ذرائع ختم کرنے کے لئے نہ صرف کوئی اقدام نہیں کیا ہے بلکہ کہا جا رہا ہے کہ وہ خود بھی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcay0ne049niy1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ