تاریخ شائع کریں2018 6 October گھنٹہ 17:52
خبر کا کوڈ : 365538

امریکہ نے ایک بار پھر ایران کو دہشت گردی کا حامی قرار دے دیا

حکومت امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف قومی اسٹریٹیجی کے نام سے جاری کی جانے والی دستاویز میں دعوی کیا
امریکہ نے فریب کاری سے کام لیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف قومی اسٹریٹیجی کے نام سے جاری کی جانے والی دستاویز میں ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کو دہشت گردی کا حامی قرار دیا ہے۔
امریکہ نے ایک بار پھر ایران کو دہشت گردی کا حامی قرار دے دیا
امریکہ نے فریب کاری سے کام لیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف قومی اسٹریٹیجی کے نام سے جاری کی جانے والی دستاویز میں ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کو دہشت گردی کا حامی قرار دیا ہے۔

حکومت امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف قومی اسٹریٹیجی کے نام سے جاری کی جانے والی دستاویز میں دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان ایران کا حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ ہے۔
اس دستاویز میں واشنگٹن نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ امریکہ کو ایرانی ایجنٹوں کے عالمی نیٹ ورک نیز اس ملک کی جانب سے بعض دہشت گرد گروہوں کی مسلسل حمایت کے باعث، ایران سے خطرہ لاحق ہے۔
حکومت امریکہ نے اس دستاویز میں دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ اور دیگر گروہوں کے ذریعے عراق، لبنان، مقبوضہ فلسطین، شام اور یمن میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے اور اپنے حریف ملکوں میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔
یہ اسٹریٹیجی جسے قومی سلامتی کے امریکی مشیر جان بولٹن نے دہشت گردی کے خلاف مکمل اور جامع اسٹریٹیجی قرار دیا ہے، ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب اس سے قبل امریکی حکام اور اس ملک کے ذرائع ابلاغ القاعدہ، داعش، جبہت النصرہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے قیام اور انہیں تقویت دینے میں حکومت امریکہ کے کردار کا کھل کر اعتراف کر چکے ہیں۔
دوسری جانب جنوب مغربی ایران کے شہر اہواز اور ایران میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے دیگر واقعات میں امریکہ اور اس کے علاقائی دم چھلوں کا ہاتھ دکھائی دیتا ہے۔
امریکی انٹیلی جینس ماہرین کے ایک گروپ نے دسمبر دو ہزار سترہ میں ٹرمپ کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ حکومت امریکہ ایران کو دہشت گردی کا اصل حامی قرار دے رہی ہے۔ اس خط میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ایران نہیں بلکہ امریکہ کا اتحادی سعودی عرب دہشت گردی کا اصل حامی ہے اور امریکہ خود بھی دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نہ صرف یہ کہ دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف تاحال کوئی عملی اقدام انجام نہیں دیا بلکہ دہشت گرد گروہوں کو براہ راست یا بالواسطہ طریقے سے اسلحہ اور رقوم فراہم کرتے رہے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے جمعرات کے روز استنبول میں ایک کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے اسلحہ اور دیگر فوجی سامان سے بھرے انیس ہزار ٹرک شام میں موجود دہشت گرد گروہوں کو ارسال کر چکا ہے۔
امریکہ خطے میں اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کی توجیہ کے لیے ایران دشمنی میں شدت پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ علاقے میں اپنے مفادات کو حاصل کر سکے اور دہشت گردی کے خلاف امریکی اسٹریٹیجی اسی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
درحقیقت جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز ایک لاکھ رضاکاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ سامراج کا مقصد ایران کی طاقت کے عناصر کو نشانہ بنانا ہے۔
آپ نے فرمایا تھا کہ سماجی استحکام، قومی سلامتی، ملی یکجہتی اور انقلابی اصولوں کی پاسداری، سائنسی میدانوں میں ترقی کی جانب سفر، انقلابی و اسلامی تہذیب و ثقافت کا فروغ، دفاعی و میزائیلی طاقت اور علاقائی کردار میں اضافہ، اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کے عناصر ہیں اور دشمن ان ہی عناصر کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjtietouqemiz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ