تاریخ شائع کریں2018 2 October گھنٹہ 16:39
خبر کا کوڈ : 364546

امریکہ یورپ کو ایٹمی معاہدہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا

ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے
ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے لئے اپنے یورپی اتحادیوں کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد حکومت امریکہ کے ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
امریکہ یورپ کو ایٹمی معاہدہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا
ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے لئے اپنے یورپی اتحادیوں کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد حکومت امریکہ کے ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔

یورپی ملکوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی غرض سے عملی اقدامات کے آغاز کے بعد حکومت امریکہ کے ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا اور ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ ہم نے دوسروں کے لیے نہیں بلکہ امریکہ کے لیے کیا ہے۔
سی بی ایس ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے برائن ہک کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد یہ نہیں کہ یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدے سے نکلنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یورپی ملکوں سے یہ بھی نہیں کہا کہ وہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کریں۔
برائن ہک نے یورپی ممالک کو ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد سے روکنے میں ناکامی کی توجیح کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ امریکہ نے اپنے لیے کیا ہے۔
انہوں نے ایران کے تجارتی شرکا کے خلاف امریکہ کی ذیلی پابندیوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد یورپی کمپنیوں کو تنبیہ کرنا نہیں ہے۔
امریکی عہدیداروں نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران کے خلاف امریکہ کی ذیلی پابندیوں سے آخرکا کار یورپی کمپنیاں ہی متاثر ہوں گی، ایک بار پھر یہ بات دوہرائی کہ امریکہ نے یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا پابند نہیں کیا ہے۔
برائن ہک نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب پچھلے چند ماہ کے دوران امریکی حکام بارہا یہ بات کھل کر کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے یورپی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکالنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی صدر کے مشیر جان بولٹن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ واشنگٹن اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ یورپ یا کوئی اور ملک، ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو بائی پاس کرنے کی کوشش کرے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بھی ایٹمی معاہدے میں باقی رہ جانے والے ملکوں، جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور روس پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین کے لیے مخصوص چینل کے قیام نے، انہیں بری طرح مایوس اور برانگیختہ کر دیا ہے۔
ایران کے خلاف پابندیوں کے مرحلے کے آغاز سے قبل برائن ہک کا یہ بیان اور یورپ کو ساتھ ملانے میں ناکامی کا اعتراف دراصل اس معاملے کی اہمیت کو کم کرنے اور ایٹمی معاہدے کے حوالے سے واشنگٹن کی شکست سے دوچار پالیسی کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔
https://taghribnews.com/vdchkknx-23n-md.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ